انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عیسائی خود مختار ریاست کا دارالحکومت اس طرح جبریہ طور پر ایک آبادی پہاڑ کے اندر قائم کی گئی،جوایسٹریاس کے نام سے موسوم ہوئی اور یہی الفانسو کا دارالحکومت بنا ،یہاں پادریوں کے رات دن کے وعظ وتقریر نے ان گرفتار شدہ عیسائیوں کو بتریج اس پہاڑی زمندگی پر رضامند کردیا اور رفتہ رفتہ اس قدر آدمی جمع ہوگئے کہ وتنگ مامن ان کے لیے کافی نہ رہا اب الفانسو نے جبل البرتات کے شمالی دامنن کی طرف اس علاقے میں لوٹ مار مچائی جو مسلمانوں کے قبضے میں تھا مگر وہ میدان میں جم کر مسلمانوں کا مقابلہ نہیں کرسکتا تھا تاہم اس نے بتدریج جبل البتات کے جنوبی دامن سےشمالی دامن تک کا پہاڑی علاقہ سب اپنے قبضہ میں کرلیا اور یک چھوٹٹی ریاست قائم کرکے عیسائیوں کا امید گاہ بن گیا مسلمان اگرچہ آپس میں چھری کٹاری ہورہے تھے لیکن انکا کوئی ایک سردار چاہتا تو جبل البرتات کےپہاڑی سلسلے میں اس کانٹے کو بڑی آسانی سے نکال کر پھینک سکتا تھا مگر وہ اس حالت میں بھی عزم وارادہ کرتے تو صوبہ اربونیہ سے آگے ملک فرانس کی فتح کا ارادہ کرتے تھے درمیان کے اس عیسائی کوہی جتھے کو قابل التفات ہی نہیں جانتے تھے جس میں مذہبی تعصب کے دریا موج زن تھے اور جس کو عیسائیوں کے پادریوں نے مسلمانوں کی نفر سے مخمور ومدہوش بنانے میں انتہائی جوش وسرگرمی سے کام لیا تھا،اس طرح اندلس کے دور امارت میں اندلس کے شمالی کوہی سلسلہ میں عیسائیوں کی ایک خود مختار ریاست کی بنیاد قائم ہوگئی جس کا دارالحکومت ایسٹریاس تھا،اس عیسائی ریاست کو نہ تو فرانس کی عیسائی سلطنت سے کوئی تعلق تھا نہ اٹلی کے پوپ سے مگر اس کا مذہبی تعصب سب سے بڑھا ہوا تھا اور آئین حکمرانی پادریوں کے ہاتھ میں اور پادریوں کا مرتب کردہ تھا ۱۳۸ھ میں عبدالرحمن الداخل نے اندلس میں داخل ہوکر اندلس کے دور امارت کا خاتمہ کیا اور اسی سال ریاست ایسٹریاس کا حاکم الفانسو اول فوت ہوا۔