انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** دولت بنوحمدان (موصل، جزیرہ وشام) ابوالہیجا عبداللہ بن حمدان بن حمدون بن حارث بن لقمان بن اسدبن حزم نے سنہ۲۸۹ھ میں صوبہ موصل کے اندر خود مختارانہ حکومت کی بنیاد ڈالی اور قریباً سوبرس تک بنوحمدان نے موصل وجزیرہ وشام میں حکومت کی، ان لوگوں نے خلفائے عباسیہ کا خطبہ اپنی حدود مملک میں جاری رکھا، ان میں سیفالدولہ اور ناصرالدولہ بہت نامور تھا، بنواخشیدیہ سے شام کا اکثرحصہ انہوں نے چھین لیا تھا، جزیرہ پربھی ان کا تسلط ہوگیا تھا، بنوبویہ یعنی دیلمیوں سے بھی ان کی معرکہ آرائیاں ہوئیں اور ان معرکوں میں انہوں نے مقابلہ بنی بویہ کا ہمسرانہ کیا، کبھی کبھی خلیفہ بغداد پربھی ان کا تسلط قائم ہوجاتا تھا، ان کے عہد حکومت میں رومیوں پرفوج کشی اور رومیوں کی فوج کشی کی مدافعت کرنے کا تعلق دربارِ خلافت سے بالکل منقطع ہوگیا تھا، بنوحمدان ہی رومیوں پرفوج کشی کرتے اور ان کے حملوں کا جواب دیتے تھے، ان میں سیف الدولہ نے رومیوں پربڑے برے کامیاب جہاد کیے اور اس معاملہ میں خوبناموری اور شہرت حاصل کی، آخر میں صوبہ شام ان کے قبضے میں رہ گیا تھا، بعد میں بنوحمدان کی حکومت ان کے غلاموں کے قبضہ میں چلی گئی، جنھوں نے ملک شام میں عبیدیوں کا خطبہ جاری کیا۔ آخر سنہ۲۸۰ھ میں اس حکومت کا خاتمہ ہوگیا اور موصل میں بنوعقیل بن کعب بن ربیعہ بن عامر نے اپنی حکومت قائم کی اور صوبہ جزیرہ پرقابض ومتصرف ہوگئے، اس کے بعد ملکِ شام کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں پرمتعدد عربی سرداروں نے اپنی حکومتیں قائم کرلیں جوبارئے نام کسی بری طاقت کے ماتحت ہوتے اور کبھی اپنی مطلق العنانی کا اعلان کرتے؛ یہاں تک کہ سلجوقی بغداد پرقابض ومتصرف ہونے کے بعد شام کے علاقوں پرچھاگئے اور وہاں انہوں نے اپنی طرف سے عامل مقرر کیے یاخود اپنی حکومت قائم کی۔