انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** فدک مدینہ سے دو یا تین دن کی مسافت پر شمالی حجاز میں خیبر کے قریب ایک بستی تھی جس کا نام فَدَک تھا، یہاں پانی کے چشمے تھے، کھجور اور اناج کافی مقدار میں پیدا ہوتا تھا ، کمبل بھی بُنے جاتے تھے، یہودیوں کی اس بستی کا سردار یوشع بن نون تھا، خیبر سے حضور اکرم ﷺ نے حضرت محیّصہؓ بن مسعود انصاری کو اسلام کی دعوت دینے کے لئے فدک روانہ فرمایا جنھیں اہل فدک نے روکے رکھا، ان لوگوں کو جب فتح خیبر کا حال معلوم ہوا تو انھوں نے آپﷺ سے صلح کر لی اور آدھی زمین اور نخلستان کی پیداوار کے نصف حصہ پر مصالحت کرلی، اس طرح آدھا فدک حضور ﷺ کو مل گیا، یہ بھی شرط رکھی گئی کہ جب ہم چاہیں گے تمہیں زمینوں سے بے دخل کر دیں گے، اس کے حصول کیلئے مسلمانوں نے جہاد نہیں کیا تھا، اس لئے یہ ان میں تقسیم نہیں کیا گیا، اللہ تعالیٰ نے بغیر جنگ و جدال یہ زمین بطور فیٔ اپنے رسول ﷺ کو عطافرمائی، حضور ﷺکی زندگی میں یہ زمین اور نخلستان آپﷺ کے لئے مخصوص رہے، اس کی آمدنی سے آپﷺ اہل بیت اور مسافروں کے اخراجات پورے فرماتے، حضرت مُحّیصہؓ کی کارکردگی پرحضور ﷺ نے ان کے لئے مستقل روزینہ مقرر فریایا، فَدَ ک کی آمدنی اہل بیت اور مسافروں پر تقسیم فرماتے، بنی نضیر کی اراضی آپﷺ کی ضروریات کے لئے وقف تھیں، خیبر کے آپ ﷺ نے تین حصے فر ما دئیے تھے ، دو حصے عام مسلمانوں کے لئے اور ایک حصہ ازواج مطہرات کے سالانہ مصارف کے لئے، جو بچ جاتا وہ نادار مہاجرین کو دیاجاتا تھا۔ حضرت عمر ؓ فاروق کے عہد خلافت میں یہودیوں کو فدک سے نکال دیا گیا اور انہیں ان کے حصہ کی زمین کی قیمت اداکی گئی اور وہ شام کی طرف نکل گئے۔