انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** صدقات وخیرات مالی اعتبار سے آپ کو خدانے جیسی فارغ البالی عطا فرمائی تھی اسی فیاضی سے آپ اس کی راہ میں خرچ کرتے تھے، ابن عسا کر لکھتے ہیں کہ حسینؓ خدا کی راہ میں کثرت سے خیرات کرتے تھے (تہذیب الاسماء نوی:۲/۱۶۳) کوئی سائل کبھی آپ کے دروازہ سے ناکام نہ واپس ہوتا تھا ایک مرتبہ ایک سائل مدینہ کی گلیوں میں پھرتا پھراتا ہوا در دولت پر پہنچا، اس وقت آپ نماز میں مشغول تھے،سائل کی صدا سن کر جلدی جلدی نماز ختم کرکے باہر نکلے، سائل پر فقر و فاقہ کے آثار نظر آئے، اسی وقت قنبر خادم کو آواز دی،قنبر حاضر ہوا، آپ نے پوچھا ہمارے اخراجات میں سے کچھ باقی رہ گیا ہے،قنبر نے جواب دیا،ا ٓپ نے دوسو درہم اہل بیت میں تقسیم کرنے کے لئے دیئے تھے وہ ابھی تقسیم نہیں کئے گئے ہیں، فرمایا اس کو لے آؤ، اہل بیت سے زیادہ ایک مستحق آگیا ہے؛چنانچہ اسی وقت دو سو کی تھیلی منگا کر سائل کے حوالہ کردی اور معذرت کی کہ اس وقت ہمارا ہاتھ خالی ہے، اس لئے اس سے زیادہ خدمت نہیں کرسکتے، (ایضا:۳۲۳) حضرت علیؓ کے دور خلافت میں جب آپ کے پاس بصرہ سے آپ کا ذاتی مال آتا تھا تو آپ اسی مجلس میں اس کو تقسیم کردیتے تھے۔ (ابن عساکر :۴/۳۱۲) صدقات وخیرات کے علاوہ بھی آپ بڑے فیاض اورسیر چشم تھے،شعراء کو بڑی بڑی رقمیں دے ڈالتے تھے،حضرت حسنؓ بھی فیاض تھے،لیکن آپ کی فیاضی بر محل اورمستحق اشخاص کے لئے ہوتی تھی، اس لئے ان کو حضرت حسینؓ کی بے محل فیاضیاں پسند نہ آتیں تھیں؛چنانچہ ایک مرتبہ ان کو اس غلط بخشی پر ٹوکا، حضرت حسینؓ نے جواب دیا کہ بہترین مال وہی ہے جس کے ذریعہ سے آبرو بچائی جائے۔ (ایضا:۳۲۲)