انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** تمدنی ومعاشرتی اثرات یہ تواب تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ عرب اسلام سے پہلے دنیا سے بالکل منقطع نہیں ہوگئے تھے؛ بلکہ دنیا کے دوسرے ملکوں سے ان کا ہمیشہ واسطہ رہا اور دنیا کی مختلف قوموں کے تمدنی اور مذہبی اثرات بھی ان پرپڑے تھے؛ اسی طرح ان ملکوں اور قوموں پربھی انھوں نے اپنے اثرات ڈالے جن سے ان کا واسطہ رہا یاجوجزیرۂ عرب میں آباد تھیں، یہود ایک قدیم قوم تھی جودنیا کے ہرخطہ میں آباد تھی، خصوصیت سے عراق، ایران، مصر، یونان اور شام کے علاقہ میں ان کی کثیرآبادی تھی؛ لیکن اس قدامت کے باوجود ان کی قسمت میں زیادہ ترہجرت ہی مقدر تھی، یاان کی طبیعت ہی ایسی واقعہ تھی کہ کسی ایک جگہ جم کرنہیں رہ سکتے تھے، جوبات بھی ہو؛ بہرحال ایسا ضرور ہوا کہ وہ جہاں بھی آباد ہوئے وہاں سے انھیں ہجرت ضرور کرنی پڑی، اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان کودنیا کی مختلف قوموں اور ان کے تمدنوں اور تہذیبوں سے واسطہ پڑا، کسی کوکچھ دیا اور کسی سے کچھ لیا۔ عرب میں جویہود آباد تھے، جیسا کہ ہم نے اُوپرذکر کیا ہے کہ ان کی اکثرآبادی باہر سے اور خصوصیت سے شام وفلسطین کے علاقوں سے ہجرت کرکے آئی تھی، ظاہر ہے کہ وہ جب یہاں آئے توان ملکوں اور قوموں کے تمدنی اور مذہبی اثرات بھی اپنے ساتھ لائے جن سے ان سے واسطہ رہ چکا تھا اور چونکہ یہ جزیرۂ عرب کے ہرخطہ میں آباد تھے اس لیے انہوں نے پورے جزیرہ کی عرب آبادی کواس سے کم وبیش متاثر کیا؛ لیکن یہ اثرات صرف ایک ہی طرف سےنہیں ہردوطرف سے پڑے تھے؛ بلکہ بعض حیثیتوں سے توعربوں کے اثرات ان پرزیادہ معلوم ہوتے ہیں، اسی بناء پربعض مستشرقین نے یہ رائے قائم کرلی کہ جزیرۂ عرب کے یہود دنیا سے بالکل منقطع ہوچکے تھے اور ان میں یہودی خصوصیات باقی نہیں رہ گئی تھیں اور بعض نے یہ خیال قائم کرلیا کہ جزیرہ۷ عرب کے یہود باہر سے ہجرت کرکے سرے سے آئے ہی نہیں تھے۔ اب ہم مختصر طور سے یہود کے اثرات کا ذکر کرتے ہیں جس کے ضمن میں عربوں کے بعض بغض اثرات کا ذکر بھی آئے گا، اُوپر ذکر آچکاہے کہ یہود کوعربوں پرمختلف حیثیتوں سے تفوق حاصل تھا، جس کا عرب بھی اعتراف کرتے تھے اور بہت سے معاملات میں انہی کی اقتداء کرتے تھے، ابن عباس رضی اللہ عنہ کے اثر سے بھی اس پرروشنی پڑتی ہے، وہ فرماتے ہیں: كَانَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ الْأَنْصَارِ وَهُمْ أَهْلُ وَثَنٍ مَعَ هَذَا الْحَيِّ مِنْ يَهُودَ وَهُمْ أَهْلُ كِتَابٍ وَكَانُوا يَرَوْنَ لَهُمْ فَضْلًا عَلَيْهِمْ فِي الْعِلْمِ فَكَانُوا يَقْتَدُونَ۔ (ابوداؤد، كِتَاب النِّكَاحِ،بَاب فِي جَامِعِ النِّكَاحِ،حدیث نمبر:۱۸۴۹، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:یہ انصار کے قبائل اہلِ کتاب کے قبائل کے ساتھ آباد تھے، انصار ان کوعلم وفضل میں اپنے سے افضل سمجھتے تھے اور اکثرمعاملاتِ زندگی میں ان کی اقتداء کرتے تھے۔