انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اہل کوفہ کی غداری مسلم بن عقیل نے ہانی کے قتل کی افواہ سنی تو اپنے اٹھارہ ہزار آدمیوں کے ساتھ قصرامارۃ پر حملہ کرکے ابن زیاد کو گھیرلیا، اس وقت ابن زیاد کے پاس صرف پچاس آدمی تھے ۳۰ پولیس کے آدمی اور ۲۰ عمائد کوفہ،ان کے علاوہ مدافعت کی کوئی قوت نہ تھی، اس لئے اس نے محل کا پھاٹک بند کرالیا اور لوگوں سے کہا کہ تم لوگ نکل کر اپنے اپنے قبیلہ والوں کو تہدید وتخویف طمع اورلالچ کے ذریعہ سے جس طرح بھی ہوسکے مسلم کے ساتھ سے علیحدہ کردو اور عمائد کوفہ کو حکم دیا کہ قصر کی چھت پرچڑھ کر یہ اعلان کریں کہ اس وقت جو شخص امیر کی اطاعت کریگا اس کو انعام واکرام دیا جائےگا جو بغاوت کرے گا اس کو نہایت سنگین سزا دیجائے گی ،عمائد کوفہ کے اس اعلان پر مسلم کے بہت سے ساتھی منتشر ہوگئے ،شہر کے لوگ آتے تھے اوراپنے اعزہ واقربا کو لیجاتے تھے، اس طرح چھنٹتے چھنٹتے مسلم کے ساتھ کل ۳۰ آدمی رہ گئے جب انہوں نے کوفی حامیان حسینؓ کی یہ غداری دیکھی تو کندہ کے محلہ کی طرف چلے گئے اوریہاں باقی ماندہ تیسوں آدمیوں نے بھی ایک ایک کرکے ساتھ چھوڑدیا اورمسلم تن تنہا رہ گئے، اس کسم پرسی کی حالت میں کوفہ کی گلیوں کی خاک چھانتے اور ٹھوکریں کھاتے ہوئے ،طوعہ نامی ایک عورت کے دروازے پر پہنچے،اس عورت کا لڑکا بلال شورش پسندوں کے ساتھ نکل گیا تھا وہ اس وقت اس کی واپسی کا انتظار کررہی تھی۔ مسلم نے اس کے دروازہ پر پہنچ کر پانی مانگا،اس نے پانی پلایا پانی پلانے کے بعد کہا اب جاؤ اپنا راستہ لو؛ لیکن مسلم جاتے تو اب کہا جاتے ان کے لئے کوئی جائے پناہ باقی نہ رہ گئی تھی، اس لئے وہ سن کر خاموش ہوگئے، عورت نے پھر دو تین مرتبہ کہا تیسری مرتبہ مسلم نے جواب دیا کہ میں اس شہر میں پردیسی ہوں،میرا گھر اورمیرے اقربا یہاں نہیں، ایسی حالت میں تم میرے ساتھ کچھ سلوک کرسکتی ہو؟ عورت نے پوچھا کس قسم کا؟ مسلم نے کہا میں مسلم بن عقیل ہوں،کوفہ والوں نے میرے ساتھ غداری کی ہے، بوڑھی عورت خدا ترس تھی، مسلم کی داستانِ مصیبت سن کر انہیں اپنے مکان میں چھپایا اور ان کی خبر گیری کرتی رہی ،اس کے بعد جب اس کا لڑکا واپس آیا اوراس نے ماں کو مکان کے ایک خاص حصہ میں زیادہ آتے جاتے دیکھا تو سبب پوچھا بوڑھی ماں نے پہلے چھپایا ؛لیکن جب بیٹے نے زیادہ اصرار کیا تو راز داری کا وعدہ لیکر بتادیا۔