انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
نس بندی کئے ہوئے شخص کی امامت درست ہے یا نہیں؟ نس بندی کرلینے کے بعد بھی آدمی مرد ہی باقی رہتا ہے؛ عورت یا مخنث کے حکم میں نہیں ہوجاتا؛ اس لئے امامت کے مسئلہ میں بھی اس کے احکام مردوں کے ہیں، اس کی امامت درست اور جائز ہے؛ اگراس کی نس بندی جبراً کی گئی ہے تو اس کا کوئی قصور بھی نہیں اور اگر اس نے ازخود برضا ورغبت کی ہو تو موجبِ فسق ہے، توبہ اور ندامت کے بعد کراہت ختم ہوجائیگی، جب تک تائب نہ ہو؛ چونکہ نس بندی ناجائز اور خلق اللہ میں تبدیلی ہے، اس لئے فاسق ہونے کے باعث اس کی امامت مکروہ ہوگی۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۱۳۷)