انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
دورانِ نمازوضو توٹ جائے تو کیا کریں اِس سلسلہ کے مسائل واحکام حدث لاحق ہونے کی وجہ سے بناء کے متعلق کیا حکم ہے؟ اگر نماز میں کسی کو بلا قصد حدث اصغر غیر اختیاری لاحق ہوجائے تو شرعاً اس کو اجازت ہے کہ وہ فوراً خاموش چلا جائے اور جس قدر قریب پانی ہو اس سے وضو کرکے دوبارہ اپنی جگہ آجائے اور اسی پر بناء کرے اور جس میں حدث ہوا تھا اس کا اعادہ کرے، اگر یہ نمازی مقتدی تھا اور امام اتنے میں نماز سے فارغ ہوچکا تو اس کو اختیار ہے خواہ پہلی جگہ لوٹ آئے خواہ وضو کی جگہ ہی پڑھ لے اور اگر فارغ نہیں ہوا تو پہلی جگہ لوٹ آئے اور اتنی دیر میں امام نے جس قدر نماز پڑھی ہے اس کے اعتبار سے یہ مقتدی لاحق ہے، پس اگر یہ چھوٹی ہوئی نمام کو پڑھ کر امام کے ساتھ شریک ہوسکتا ہے تب تو اس کو بلاقراءت مقتدی کی طرح پڑھ کر امام کے ساتھ شریک ہوجائے، پہلے امام کے ساتھ شریک ہوجائے اور فراغتِ امام کے بعد چھوٹی ہوئی نماز بلاقرأت پڑھ لے۔ اگر وہ شخص جس کو حدث لاحق ہوگیا امام تھا تو کسی مدرک کو اپنا خلیفہ بنادے اور رکعات کی مقدار انگلی کے اشارہ سے بتائے، رکوع کے لئے گھٹنے اور سجدہ کے لئے پیشانی اور زبان پر اور سجدۂ سہو کے لئے سینہ پر ہاتھ سے اشارہ کرے اور پھر بطریقِ مذکورہ وضو کرکے جماعت میں شریک ہوجائے اور نماز پوری کرے، لیکن استیناف بہر حال افضل ہے، کیونکہ جوازِ بناء کے لئے تیرہ شرطیں ہیں جن کی حفاظت ہر شخص سے دشوار ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ:۶/۵۷۵،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند)