انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اعداد کی تقسیم قرآن حکیم اللہ کی کتاب ہے اس بات کا اندازہ بیشمار باتوں سے ہوتا ہے ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ قرآن کریم کے خاص حروف ایک خاص معیار کے ساتھ استعمال ہوئےہیں، قرآن حکیم میں ۱۹ کا عدد خاص اہمیت کا حامل ہے۔ درحقیقت قرآن حکیم کو پرکھنے کا پیمانہ بسم اللہ الرحمن الرحیم ہے،جس میں ۱۹ حروف ہیں۔ قرآن حکیم کے کل حروف ۳۴۴۱۳ ہیں،جب ہم ان کی تخفیف کرتے ہیں تو جو عدد اخیر میں بچتا ہے وہ بھی ۱۹ ہی ہے، تخفیف کا طریقہ یہ ہے کہ ان تمام اعداد کو آپس میں جوڑئیے،مثلا ۳ اورایک ۴، ۴ آٹھ اور۴ ،۱۲ اور ۴ سولہ، سولہ اور تین انیس قرآن حکیم کے کل کلمات یعنی جملے ۸۶۴۳۱ہیں جو ۱۹ کی تقسیم پر پورے اترتے ہیں۔ تقسیم کیجئے۔ ۴۵۴۹ ) ۸۶۴ (۱۹ ۷۶ ۱۰۴ ۹۵ ۹۳ ۷۶ ۱۷۱ ۱۷۱ X بسم اللہ الرحمن الرحیم میں تین نام ہیں، ایک ذاتی اور دو صفاتی،اللہ ،رحمن اوررحیم،پورے قرآن میں لفظ اللہ ۲۶۹۸ مرتبہ الرحمن ۵۷ اورالرحیم ۱۱۴ مرتبہ بیان ہوا ہےاور یہ تینوں اعداد ۱۹ پر پورے پورے تقسیم ہوجاتے ہیں۔ ۱۴۲)۲۶ (۱۹ ۱۹ ۷۹ ۷۲ ۳۸ ۳۸ X ۳) (۱۹ ۵۷ x ۶)۱ (۱۹ ۱۱۴ x قرآن حکیم میں کل سورتیں ۱۱۴ ہیں جو ۱۹ کی تقسیم پر پوری اترتی ہیں۔ سورۂ علق پارے ۳۰ کی ۱۹ ویں سورت ہے اوراس میں ۱۹ ہی آیات ہیں،حروف مقطعات میں یہ معیار اورزیادہ کھل کر سامنے آتا ہے،مثلا سورۂ ق میں حرف ق ۵۷ مرتبہ استعمال ہوا ہے جو ۱۹ کے پہاڑے پر پورا تقسیم ہوتا ہے، قومِ لوط کا ذکر قرآن مجید میں ۱۲ جگہ ہوا ہے اور ہر جگہ "قوم لوط"کہا گیا ہے مگر "سورۂ ق"میں صرف ایک جگہ "اخوانِ لوط" کہا گیا ہے یہاں اگر قوم لوط کہا جاتا تو ایک ق کا اضافہ ہوجاتا اور ق کی تعداد ۵۸ ہوجاتی،جو ۱۹ کے عدد پر پوری تقسیم نہ ہوتی، سورۂ القلم جو لفظِ "ن" سے شروع ہوتی ہے اس سورت میں ن ۱۳۳ مرتبہ استعمال ہوا ہے جو ۱۹ کے عدد سے پورا تقسیم ہوجاتاہے ۔ ۷ )۱ (۱۹ ۱۳۳ x لفظ"ص"تین سورتوں کی ابتدا میں ہے،الاعراف،مریم اورسورۂ ص اور ان تینوں سورتوں میں لفظ ص ۱۵۲ مرتبہ استعمال ہوا ہے جو ۱۹ کے عدد سے پورا تقسیم ہوجاتاہے ۔ ۸)۱ (۱۹ ۱۵۲ x سورۂ اعراف میں ہے "بصطۃ" عربی زبان میں یہ لفظ س سے استعمال ہوتا ہے،لیکن جب یہ لفظ نازل ہوا ہے تو آنحضورﷺ نے فرمایا کہ کا تبان وحی سے کہدو کہ اس کی جگہ ص لکھدیں، اس لئے کہ اگر س لکھدیا جاتا تو ایک ص کم ہوجاتا اور تعداد ۱۵۲ کی بجائے ۱۵۱ رہ جاتی جو ۱۹ کے عدد پر پوری تقسیم نہ ہوتی ۔ سورہ طہ میں لفظ ط اور ہ کی کل تعداد ۳۴۲ ہے جو ۱۹ کے عدد سے پوری تقسیم ہوجاتی ہے۔ لفظ ط چار سورتوں میں ابتداً استعمال ہوا ہے اور لفظ ہ دو سورتوں میں استعمال ہوا ہے ان کی مجموعی تعداد ۵۸۹ ہوتی ہے جو ۱۹ کے عدد سے پوری پوری تقسیم ہوجاتی ہے۔ سورۂ یسین میں ی اورس ۲۸۵ مرتبہ استعمال ہوا ہے جو ۱۹ کے عدد پر پورا تقسیم ہوجاتا ہے۔ یہ تمام شواہدات کھلے طور پر ثابت کرتے ہیں کہ قرآن حکیم بلاشبہ اللہ کا کلام ہے انسانی کلام میں یہ حقائق اورنکات نہیں ہوسکتے جن کی تفصیل اوپر بیان کی گئی۔ ایک بات اور قابل غور ہے اور وہ یہ کہ حرف ق دو سورتوں کی ابتداء میں آیا ہے۔ ایک سورۂ شوریٰ میں جو حٓمٓ عٓسٓقٓ سے شروع ہوتی ہے اور دوسری سورۂ ق میں جو حرف ق سے شروع ہوتی ہے سورۂ ق کا استعمال ۵۷ مرتبہ ہوا ہے اور سورۂ شوریٰ میں جو تقریباً سورۂ ق سے دگنی ہے اس میں بھی ق کا استعمال ۵۷ ہی مرتبہ ہوا ہے،دونوں کی مجموعی تعداد ۱۱۴ ہے اس میں ایک لطیف اشارہ یہ بھی ہمیں ملتا ہے کہ قرآن حکیم کا پہلا حرف ق ہے اور قرآن حکیم کی کل سورتیں ۱۱۴ ہی ہیں جو ۱۹ کی تقسیم پر پوری اترجاتی ہیں۔ ۷ )۱ (۱۹ ۱۱۴ x سورہ یس میں ی اور س کی تعداد ۲۸۵ ہے جو ۱۹ کے عدد سے پوری تقسیم ہوجاتی ہے،لیکن اگر ہم سورۂ یسین میں حرف ی کی تعداد اورسورہ کھیعص میں حرف کی مجموعی تعداد شمار کریں توکل تعداد بنتی ہے،۶۸۴ اوریہ تعداد بھی ۱۹ کے عدد سے تقسیم ہوجاتی ہے۔ ۳۷ )۶ (۱۹ ۵۷ ۱۱۴ ۱۴۴ x بالکل اسی طرح ہم س کو جو چارسورتوں میں ابتدا میں آیا ہے یعنی، ۲۶،۲۷،۳۶ اور ۴۲ ویں سورہ کے شروع میں شمار کریں تو مجموعی تعداد بنتی ہے،۹۴۹ اوریہ تعداد بھی ۱۹ کے عدد سے پوری تقسیم ہوجاتی ہے۔ ۵۱ )۹ (۱۹ ۹۵ ۱۹ ۱۹ x حروف مقطعات کی کل تعداد ہے ۱۱۴ اوریہ حروف ۱۴ سیٹوں میں ۲۹ سورتوں کے شروع میں استعمال ہوئےہیں،اب ذرا انہیں جمع کرکے دیکھئے۔ ۱۴+۱۴+۲۹=۵۷ یعنی ۱۹تیا ۵۷ سورہ شوریٰ حم عسق میں ع س ق کا استعمال ۲۰۹ مرتبہ ہوا ہے ملاحظہ کیجئے یہ بھی ۱۹ کے پہاڑے پر پورے اتر جاتےہیں۔ ۱۱ )۲ (۱۹ ۱۹ ۱۹ ۱۹ x سورۂ مریم میں ک ہ ی ع ص ۷۹۸ بار استعمال ہوئے ہیں اور یہ بھی ۱۹ کے عدد سے پورے تقسیم ہوجاتے ہیں۔ ۴۲ )۷ (۱۹ ۷۶ ۳۸ ۳۸ x حروف مقطعات کی تعداد ۱۴ ہے حرف مقطعات میں آنے والے حروف حسب ذیل ہیں مع عدد ۱ ح ر س ص ط ع ق ک ل م ن ہ ی ۱۳ ۷ ۶ ۵ ۳ ۴ ۲ ۱ ۱ ۱۲ ۱۷ ۱ ۲ ۲ ان کی مجموعی تعداد ہوتی ہے ۷۶ ۴ ) (۱۹ ۷۶ x دیکھئے یہ بھی ۱۹ کے عدد سے پوری تقسیم ہوگئی،سبحان اللہ بحمدہ،سبحان اللہ العظیم