انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حقوق والدین حقوق العباد میں والدین کے حقوق اوران کی اطاعت وفرمانبرداری کا درجہ سب سے بلند ہے،ابن زبیرؓ نے حاضر و غائب ہمیشہ والدین کے حقوق کا یکساں خیال رکھا، متمول والدین کی وفات کے بعد ورثہ کو عموماً سب سے پہلے میراث کی فکر ہوتی ہے،لیکن اس معاملہ میں ابن زبیرؓ کا عمل اس عام روش سے جداگانہ تھا، انہوں نے باپ کے حقوق کے مقابلہ میں اپنے حق میراث کی جس کی تعداد کروڑوں روپیہ تھی مطلق پروا نہ کی اورحضرت زبیرؓ کی وفات کے بعد سب سے پہلے ان کا قرض چکایا، اس کے بعد جب دوسرے وارثوں نے تقسیم میراث کے لئے عجلت کی تو ابن زبیرؓ نے جواب دیا کہ میں چار سال برابر حج کے موقع پر اعلان کروں گا کہ والد کے ذمہ جس کا قرض ہو وہ اپنا قرض لے لے اس اعلان کے بعد پھر ترکہ تقسیم کروں گا؛چنانچہ چار سال مسلسل اعلان کرنے کے بعد پھر ترکہ تقسیم کیا۔(بخاری کتاب الجہاد باب برکۃ الغازی فی مالہ)اسی طریقہ سے چار سال تک برابر لوگوں سے باپ کے لئے دعائے مغفرت کی درخواست کرتے رہے۔ وہ نازک سے نازک مواقع پر ان کی اطاعت سے انحراف نہ کرتے تھے اوراسی اطاعت میں جان تک دیدی اور معلوم ہوچکا ہے کہ حجاج کے مقابلہ میں آخر آخر میں تمام ساتھیوں نے ساتھ چھوڑدیا تھا، حتیٰ کہ بیٹے بھی علیحدہ ہوگئے ،کوئی ناصر ویاور باقی نہ تھا ،حجاج امان دینے پر آمادہ تھا اورابن زبیرؓ کے ادنی اشارہ پر ان کی جان بچ سکتی تھی، لیکن ماں کے اس حکم پر کہ حق پر جان دیدینا زندگی سے ہزار درجہ بہتر ہے، انہوں نے تن تنہا حجاج کا مقابلہ کیا اوراسی معرکہ حق وباطل میں جان نثار کردی۔