انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حیض، نفاس ،استحاضہ کی تعریف اور اُن کے احکام عورت کو جو خون آتا ہے وہ تین قسم کا ہوتا ہے: (۱)حیض (۲)نفاس (۳)استحاضہ۔ حیض: عورتوں کو ہرمہینہ (ماہواری) جو خون آتا ہے اس کا نام حیض ہے۔ نفاس: عورتوں کو ولادت کے بعد جو خون جاری ہوتا ہے، اس کو نفاس کہتے ہیں۔ استحاضہ: وہ خون ہے جو حیض میں تین دن سے کم اور دس دن سے زیادہ آئے اور نفاس میں چالیس دن سے زیادہ آئے، یہ خون بیماری کا ہوتا ہے، رحم کے اندر کسی باریک رگ کے پھٹ جانے سے خون جاری ہوتا ہے؛ کبھی وقفہ کے ساتھ؛ کبھی مسلسل جاری رہتا ہے،نیزحمل کی حالت میں جو خون آتا ہے وہ بھی استحاضہ ہی کا خون ہوتا ہے۔ احکامِ حیض ونفاس (۱)حیض کی کم از کم مدت تین دن ہے اور زیادہ سے زیادہ دس دن ہے۵؎۔ (۲)حیض کے دنوں میں عورت کی عادت کے جتنے دن متعین ہوں حیض شمار ہوگا، خالص سفیدی کے علاوہ جو بھی رنگ ہو سب حیض ہے۶؎۔ (۳)نفاس کی کم از کم مدت کے ایام متعین نہیں؛ لیکن زیادہ سے زیادہ چالیس دن تک ہوسکتا ہے، چالیس دن کے بعد جو خون آئے تو وہ نفاس نہیں۔۷؎۔ (۴)حیض ونفاس کے دنوں میں عورت پر نماز بالکل معاف ہے بلکہ نماز پڑھنا حرام ہے، روزہ بھی ساقط ہوجاتا ہے؛ البتہ روزہ کی قضاء ذمہ میں لازم ہے ۸؎۔ (۵)حیض والی عورت اپنے شوہر کے ساتھ ایک برتن میں کھاسکتی ہے، ایک بستر پر لیٹ سکتی ہے؛ البتہ گھٹنے کے مقام سے ناف تک ہاتھ لگانا یااس حصہ سے لطف اندوز ہونا جائز نہیں ہے۹؎۔ (۶)حیض، نفاس والی عورت اور جنبی کا مسجد میں داخل ہونا ناجائز ہے۱۰؎۔ (۷)حیض، نفاس والی عورت بیت اللہ شریف کا طواف نہیں کرسکتی۱۱؎۔ (۸)حیض، نفاس والی عورت اور جنبی قرآن کریم کی تلاوت نہیں کرسکتی؛ البتہ ذکر کرسکتے ہیں۱۲؎۔ (۹)حیض، نفاس کی حالت میں صحبت کرنا حرام ہے۱۳؎۔۱ (۵)’‘عنِ الحسنِ قال: أَدنی الحیضِ ثلاثٌ" سنن الدارمی، باب فی أقل الحیض، حدیث نمبر:۸۷۵۔ "عن أَنس بن مالک قال: أجل الحیض عشر" مصنف عبدالرزاق، باب اجل الحیض، حدیث نمبر:۱۱۵۰، صفحہ نمبر:۱/۲۹۹۔ (۶)بخاری، باب اقبال المحیض وادبارہ وکن نسائٌ یبعثن الی عائشۃ بالدرجۃ فیھا الکرسف فِیْہِ الصُّفْرَۃُ فَتَقُوْلُ لَاتَعْجَلْنَ حَتَّی تَرَیْنَ الْقَصَّۃَ الْبَیْضَائَ تُرِیْدُ بِذَلِکَ الطُّھْرَ مِنْ الْحَیْضَۃِ"۔(۷) "عن أُمِ سلمۃَ قالت کانت النفسائُ تجلِس علی عہدِ رسولِ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أَربعِین یوما" ترمذی، باب ماجاء فی کم تمکنت النسائ، حدیث نمبر:۱۲۹ (۸)’‘عن أبِی سعِید الخدرِیِ… أَلَیْسَ إِذَاحَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ قُلْنَ بَلَی"، بخاری، باب ترک الحائض الصوم، حدیث نمبر:۲۹۳۔ "حدثتنِی معاذۃُ أَن امرأَۃ قالت لِعائِشۃ أَتجزِی إِحدانا صلاتہا إِذاطہرت فَقَالَتْ أَحَرُورِیَّۃٌ أَنْتِ کُنَّانَحِیْضُ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَلَایَأْمُرُنَا بِہِ أَوْقَالَتْ فَلَانَفْعَلُہُ" باب لاتقض الحائض الصلاۃ، حدیث نمبر:۳۱۰۔ "عن معاذۃ قالت سأَلت عائِشۃَ فقلت مابال الحائِضِ تقضِی الصوم ولاتقضِی الصلاۃ فقالت أحرورِیۃ أنتِ قلت لست بِحرورِیۃ ولِکنِی أسألُ قالت کان یصِیبنا ذلک فنؤمر بِقضائِ الصومِ ولانؤمر بِقضائِ الصلاِۃِ" مسلم، باب وجوب قضاء الصوم علی الحائض دون الصلاۃ، حدیث نمبر:۵۰۸۔ (۹)’‘عن عائِشۃ قالت کنت أرجِلُ رأس رسولِ اللہﷺ وأَنا حائِضٌ" بخاری، باب غسل الحائض رأس زوجھا وترجیلھا، حدیث نمبر:۲۸۶۔ "عن عائِشۃ قالت کان إِحدانا إِذاکانت حائِضا أَمرہا رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَتَأْتَزِرُ بِإِزَارٍ ثُمَّ یُبَاشِرُھَا" مسلم، باب مباشرۃ الحائض فوق الازار، حدیث نمبر:۴۴۰۔ "عن کریب مولی ابنِ عباس قال سمِعت میمونۃ زوج النبِیِ صلی اللہ علیہ وسلم قالت کَانَ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَضْطَجِعُ مَعِیَ وَأَنَا حَائِضٌ وَبَیْنِی وَبَیْنَہُ ثَوْبٌ" مسلم، باب الاضطجاع مع الحائض فی لحاف واحد، حدیث نمبر:۴۴۳۔ (۱۰)’‘سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللہ عَنْھَا تَقُوْلُ… فَإِنِّی لَاأُحِلُّ الْمَسْجِدَ لِحَائِضٍ وَلَاجُنُبٍ" ابوداؤد، باب فی الجنب یدخل المسجد، حدیث نمبر:۲۰۱، وھٰکذا فی صحیح ابن خزیمۃ، باب جماع ابواب فضائل المسجد وبنائھا وتعظیمھا، حدیث نمبر:۱۲۶۳۔ (۱۱)’‘عن عائِشۃ قالت خرجنا مع النبِیِ ﷺ لانذکر إِلاالحج… فَافْعَلِیْ مَایَفْعَلُ الْحَاجُّ غَیْرَ أَنْ لَاتَطُوفِی بِالْبَیْتِ حَتَّی تَطْھُرِی" بخاری، باب تقضی للحائض المناسک کلھا الاالطواف بالبیت، حدیث نمبر:۲۹۴۔ (۱۲)’‘عن ابنِ عمرؓ عن النبِیِﷺ قال لاتقرأ الحائِضُ وَلَاالْجُنُبُ شَیْئًا مِنْ الْقُرْآنِ" ترمذی، باب ماجاء فی الجنب والحائض انھما لایقرأ ان القرآن، حدیث نمبر:۱۲۱۔ "عن عائِشۃ قالت کان النبِی ﷺ یذکر اللہ علی کلِ أحیانِہِ" مسلم، باب ذکر اللہ تعالیٰ فی حال الجنابۃ وغیرھا، حدیث نمبر:۵۵۸۔ (۱۳؍۱)’‘قُلْ ہُوَ أَذًی فَاعْتَزِلُواْ النِّسَاء فِیْ الْمَحِیْضِ وَلاَتَقْرَبُوہُنَّ حَتَّیَ یَطْہُرْنَ" البقرۃ:۲۲۲۔ احکامِ استحاضہ (۱)استحاضہ یعنی بیماری والی عورت جس کے ایام حیض معلوم ہوں، وہ ایک بار غسل کرے گی اور ہروقت نماز کے لیے نیاوضو کرکے نماز ادا کریگی۱۳؎۔۲ (۲)مسلسل خون جاری ہو اور ایام حیض بھی معلوم نہ ہوں تو ایسی عورت ہرنماز کے لیے احتیاطاً غسل کرے۱۴؎۔ (۳)وقفہ وقفہ سے خون جاری ہو اور ایام حیض بھی معلوم نہ ہوں ایسی عورت ظہر، عصر ایک غسل سے، مغرب عشاء دوسرے غسل سے اور صبح کے لیے الگ غسل کرکے نماز ادا کرے۱۵؎۔ (۴)استحاضہ والی عورت نماز پڑھ سکتی ہے، قرآن پاک چھوسکتی ہے، مسجد میں بھی جاسکتی ہے، روزہ بھی رکھ سکتی ہے اور شوہر سے مباشرت بھی کرسکتی ہے۱۶؎۔ (۱۳؍۲)’‘عن عدِیِ بنِ ثابِت عن أَبِیہِ عن جدِہِ عن النبِیِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنہ قال فِی المستحاضۃِتَدَعُ الصَّلَاۃَ أَیَّامَ أَقْرَائِھَا کَانَتْ تَحِیْضُ فِیھَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتَتَوَضَّأُ عِنْدکُلِّ صَلَاۃٍ وَتُصَلِّیْ" ترمذی، باب ماجاء ان المستحاضۃ تتوضأ لکل صلاۃ، حدیث نمبر:۱۱۷۔ (۱۴)’‘أخبرنا ابن جریج قال: قلت لعطائ: الحائض رأت الطہر وتطہرت ثم رأت بعدہ دما أحیضۃ ھی قال لاإذا رأت الطھر فلیغتسل فإن رأت بعدہ دما فھی مستحاضۃ فإن ذلک بین ظھرانی قرئھا قال فتصلی مارأت الطھر ثم تستکمل علی أقرائھا فإن زاد شیئا فمترلۃ المستحاضۃ فلتصل" مصنف عبدالرزاق، باب اجل الحیض، حدیث نمبر:۱۱۵۲۔ (۱۵)’‘عن أمِہِ حمنۃ بِنتِ جحش قالت کنت أستحاض حیضۃً کثِیرۃً شدِیدۃً فأتیت النبی صلی اللہ علیہ وسلم أستفتِیہِ… فَإنْ قَوِیت عَلَی أَنْ تُؤَخِّرِی الظُّھْرَ وَتُعَجِّلِی الْعَصْرَ ثُمَّ تَغْتَسِلِیْنَ حِیْنَ تَطْھُرِیْنَ وَتُصَلِّیْنَ الظُّھْرَ وَالْعَصْرَ جَمِیْعًا ثُمَّ تُؤَخِّرِیْنَ الْمَغْرِبَ وَتُعَلِّلِیْنَ الْعِشَائَ ثُمَّ تَغْتَسِلِیْنَ وَتَجْمَعِیْنَ بَیْنَ الصَّلَاتَیْنِ فَافْعَلِیْ وَتَغْتَسِلِیْنَ مَعَ الصُّبْحِ وَتُصَلِّیْنَ" ترمذی، باب ماجاء فی المستحاضۃ أنھا تجمع بین الصلاتین بغسل واحد، حدیث نمبر:۱۱۸ وھٰذَا حَدیثٌ حسنٌ صَحیحٌ (۱۶)’‘عن عائِشۃ قالت جاء ت فاطِمۃُ بِنت أَبِی حبیش إِلی النبِیِ صلی اللہ علیہ وسلم فقالت یارسول اللہ إِنِی امرأَۃٌ أُستحاض فلا أطہر أفدع الصلاۃ فقال رسول اللہِ صل اللہ علیہِ وسلم لا إِنما ذلِک عِرق ولیس بِحیض فإِذا أقبلت حیضتکِ فدعِی الصلاۃ وإِذا أدبرت فاغسِلِی عنکِ الدم ثم صلِی قال وقال أَبِی ثم توضئِی لِکلِ صلاۃ حتی یجِیء ذلِک الوقت" بخاری، باب غسل الدم، حدیث نمبر:۲۲۱۔