انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** نسب نامہ ماہرین انساب اور اہل سیر کا اتفاق ہے کہ حضور اکرم ﷺ کا نسب تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتاہے، پہلا حصہ وہ جو آپ سے شروع ہوکر عدنان تک پہنچتا ہے اور دوسرا حصہ وہ جو عدنان سے حضرت ابراہیم علیہ السلام تک اور تیسرا حصہ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے اوپر حضرت آدم علیہ السلام تک جاتاہے، پہلا حصہ : محمد بن عبداﷲ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدمناف بن قصی بن کلاب بن مرّہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر (انہی کا لقب قریش تھا) بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزاربن معد بن عدنان، دوسرا حصہ : عدنان بن اُد بن ہمیسع بن سلامان بن عوص بن یوز بن قموال بن ابی بن عوام بن ناشد بن حزا بن بلداس بن یدلاف بن طابق بن جاہم بن ناحش بن ماخی بن عیض بن عبقر بن عبید بن الدعابن حمدان بن سنبر بن یسربی بن یحزن بن یلحن بن ارعومی بن عیض بن ذیشان بن عیصر بن افناد بن ایہام بن مقصر بن ناحس بن زارح بن سمی بن مزی بن اوضہ بن ارام بن قیدار بن اسمعیل بن ابراہیم علیہ السلام، تیسرا حصہ : ابراہیم بن تارح(آزر) بن ناحور بن ساروع بن راعو بن فالخ بن عابر بن شالخ بن ارفخشد بن سام بن نوح علیہ السلام بن لامک بن متوشلخ بن اخنوخ (کہا جاتا ہے کہ یہ ادریس علیہ السلام کا نام تھا) بن یرد بن مہلائیل بن قینان بن آنوشہ بن شیث بن آدم علیہ السلام ، دادا عبدالمطلب کو اطلاع بعد ولادت حضرت آمنہ نے دادا عبدالمطلب کو اطلاع کروائی تو وہ اس وقت اپنے بیٹوں اور اشراف قریش کے ساتھ مقام حجر یعنی حطیم میں بیٹھے تھے، اطلاع سن کر خوش خوش آئے اور نومولود کو ہاتھوں میں اٹھا کر کعبۃ اللہ میں لے آئے اللہ کا شکر ادا کیا، بچہ کے لئے دعا فرمائی اور محمدﷺ نام رکھا ،یہ نام عرب میں معروف نہیں تھا، حضرت آمنہ کو اللہ تعالیٰ نے القاء اور الہام کی قوتوں سے نوازا تھا، ان ہی اشاروں پر انہوں نے نومولود کا نام احمد " رکھا، ایک روایت یہ بھی ہے کہ محمدﷺنام بھی آپ ہی کا رکھا ہوا ہے ، محمد اور احمد دونوں کا مادہ حمد ہے اور یہ اسم ذاتی ہیں۔ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ میرے نام پر نام رکھو مگر میری کنیت پر کنیت نہ رکھو، آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی جو آپ نے اپنے صاحبزادے قاسم کے نام پر رکھی تھی جن کا بچپن ہی میں انتقال ہو گیا تھا، آپ نے یہ بھی فرمایا کہ میرے نام اور کنیت دونوں کو جمع نہ کرو، عرب میں دستور تھا کہ نام کے بجائے کنیت سے مخاطب کرنا باعث فخر سمجھا جاتا تھا، ( قسطلانی، مواہب لدنیہ، سیرت احمد مجتبیٰ، سیرت احمد مجتبیٰ شاہ مصباح الدین شکیل) عقیقہ پیدائش کے ساتویں دن آپﷺ کے دادا عبدالمطلب نے آپ ﷺکا عقیقہ کیا ، عقیقہ کرنا دین ابراہیمی کا طریقہ تھا جو عہد جاہلیت میں بھی برقرار تھا ، عقیقہ کی دعوت میں قریش کے بہت سے اصحاب مدعو تھے،