انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** غسل جب حضور ﷺ کو غسل دینے کا ارادہ کیا تو یہ سوال پیش ہوا کہ آیا کپڑے اتارے جائیں یا نہیں ، یہ گفتگو ہو رہی تھی کہ سب پر غنودگی طاری ہوئی اور ایک غیبی آواز سنائی دی کہ اللہ کے رسول کو برہنہ نہ کیا جائے، چنانچہ لباس کے ساتھ ہی غسل دیا گیا، حجرہ میں داخل ہونے والوں میں حضرت عباسؓ ، حضرت علیؓ ، حضرت فضلؓ اور حضرت قثمؓ (حضرت عباسؓ کے بیٹے )تھے، ان کے علاوہ اسامہؓ اور حضورﷺ کے غلام شقران تھے ، پھر دروازہ بند کردیا گیا، ایک چادر تان دی گئی، انصار نے باہر سے آواز دی کہ اس شرف میں ہمارا آدمی بھی شریک کرلو ، چنانچہ حضرت علیؓ نے حضرت اوسؓ بن خولی کو اندر بلا لیا، وہ حضرت سعدؓ بن خشیمہ کے کنوئیں سے پانی لاتے تھے ، ابن ماجہ کے حوالہ سے مدارج النبوت میں لکھا ہے کہ آپﷺ نے فرمایا تھا کہ مجھے چاہ غرس کے پانی کے سات مشکوں سے غسل دیا جائے ، حضرت علیؓ حضور ﷺ کو اپنے سینہ سے لگائے غسل دیتے رہے ، جسم اطہر کو قمیص کے اوپر سے مل رہے تھے، حضرت علیؓ کے سوا سب نے آنکھوں پر پٹیاں باندھ لی تھیں تاکہ کھلے جسم پر نظر نہ پڑے ، ایک طرف حضرت عباسؓ چار زانوہوکر بیٹھ گئے اور دوسری طرف حضرت علیؓ ، آپﷺ کا سرِ مبارک مشرق کی جانب اور پاؤں مغرب کی طرف تھے، حضرت علیؓ نے غسل کی ابتداء کی ، حضرت اسامہؓ اور شقران پانی ڈال رہے تھے، حضرت عباس ؓ اور ان کے دونوں صاحبزادے کروٹ بدلنے میں مدد دے رہے تھے، تین مرتبہ خالص پانی سے اور پھر بیری کے پتوں اور کافور کے پانی سے غسل دیا گیا ، کفن غسل کے بعد جسم کا لباس اتار لیا گیا اور سحول کے بنے ہوئے تین کپڑوں کا کفن دیا گیا، ان میں قمیص اور عمامہ بھی نہیں تھا، تین کپڑوں میں دو صحاری بقول بعض سحولی اور ایک دھاری دار چادر تھی جس میں آپﷺ کو کئی مرتبہ لپیٹا گیا، صحار علاقہ عمان کا ایک مشہور مقام ہے، یمن میں سحولا مقام کے سفید رنگ کے کپڑے مشہور تھے ، اسی نسبت سے صحاری اور سہولی کہتے ہیں ، نافۂ مشک سے کپڑوں کو خوشبو دار کیا گیا،