انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** شام کا دوسرا سفر یہ تجارتی قافلہ جس کے ہمراہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خدیجہؓ کا مال لے کر روانہ ہوئے تھے ملکِ شام میں داخل ہوکر ایک صومعہ کے قریب ٹھیرا،اُس صومعہ میں ایک راہب رہتا تھا جس کا نام نسطورا تھا، نسطورا نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو اپنے صومعہ سے بعض کتب سماویہ لے کر آیا، اُس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اور چہرے کی دیکھ بھال شروع کی،کبھی آپ کو دیکھتا کبھی کتبِ سماویہ کو پڑھتا اورمقابلہ کرتا،اس عجیب کیفیت کو دیکھ کر خزیمہ کے دل میں شک پیدا ہوا اوراس نے بلند آواز سے "یا آل غالب"کہا یعنی آلِ غالب جلدی مدد کو پہنچو یہ آواز سُن کر قافلہ کے تمام قریش دوڑ پڑے نسطورا اس طرح قریش کو آتے دیکھ کر وہاں سے بھاگا اور اپنے صومعہ کی چھت پر جا بیٹھا ،وہاں سے قافلہ والوں کو بتایا کہ خطرہ کی کوئی بات نہیں تھی،میں اس شخص کا جو تمہارے ساتھ ہے کتبِ سماویہ کو دیکھ دیکھ کر معائنہ کررہا تھا،نبی آخر الزماں کے جو جو علامات اور خط وخال ہماری کتابوں میں لکھے ہیں،وہ سب اس میں موجود ہیں،یہ سُن کر سب کو اطمینان ہوا،اس سفر میں بھی قافلہ کامال بہت منافع سے فروخت ہوا،اسی طرح آپ کئی مرتبہ خدیجہؓ کا مال لے کر بحرین،یمن اورشام کی طرف گئے،ہر مرتبہ تجارت میں خوف نفع ہوا۔