انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت خواجہ باقی باللہؒ (۱)اگر کوئی سالک مقامِ معصیت میں پھنسا ہوا ہے یا دنیا کی طرف اس کی رغبت ہے تو اس کا سبب ان چند اسباب میں سے کوئی ایک ضرور ہوگا :وہ ضرورت کے مطابق معاش پر اکتفاء نہ کرتا ہوگا ،یا عوام سے اختلاط رکھتا ہوگا ، یا اس کے اوقات ذکرِ حق سے معمور نہیں ہوں گے ، یا خدا سے غیر ِخدا کا طالب ہوگا، یا وہ اپنے نفس سے مجاہدہ نہیں کرتا ہوگا ،یا وہ اپنے اوپر یا اپنے احوال اور اور اپنی قوت پر نظر رکھتا ہوگا ،یا پھر احکامِ ازلیہ پر سرِ تسلیم خم نہیں کئے ہوئے ہوگا ۔ (۲)توکل یہ نہیں ہے کہ ترکِ اسباب کردے اور ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جائے ، کیونکہ یہ بےادبی ہے ، بلکہ توکل نام اس کا ہے کہ سبب کو قائم و مقرر کرے مثلاً کتابت وغیرہ البتہ سبب پر نظر نہ جمائے اور اس پر بھروسہ نہ کرے ، سبب مثلِ دروازہ کے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مسبِّب تک پہونچنے کے لئے بنایا ہے ۔ (۳)درست اعتقاد ، احکام ِ شرع کی رعایت ، اخلاص ، اور حق سبحانہ و تعالیٰ کی طرف مکمل توجہ عظیم ترین نعمت ہے ، اس نعمتِ عظمی ٰ کے برابر کوئی ذوق و وجدان نہیں ہے ۔ (۴)اہل اللہ کے منکرین کی تردید کرتے ہوئے فرمایا اولیاء کبائر سے محفوظ تو ہوتے ہیں لیکن اگر کوئی کبیرہ ناگاہ ان سے سرزد ہوجائے تو ان کے تمام اقوال کو باطل قرار دینا جہالت کی بات ہے ، یہ دیکھنا چاہئے کہ بحیثیت مجموعی ان کا اکثری عمل کیا رہا ہے ، اگر کبھی بحکمِ بشریت ان سے کوئی بات صادر ہو تو ان کو معذور قرار دینا چاہئے ۔