انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** قرآن مجید عہدِرسالت میں "صحیفہ" اور "مصحف" یہ دونوں عربی زبان کے الفاظ ہیں "صحیفہ" کے معنی منتشر اوراق یااجزاء کے ہیں اور "مصحف" مجلد کتاب کو کہتے ہیں، جیسا کہ معلوم ہوچکا کہ قرآن کریم رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں صحیفوں یامصاحف میں نہیں لکھا گیا جس کی بنیادی طور پر چار وجوہ ہیں: (۱)پہلی وجہ جیسا کہ اس سے پہلے بھی ذکر کی گئی اس وقت میں کتابت کے وسائل کا کمیاب ہونا ہے۔ (۲)حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نسخ کا احتمال تھا۔ (۳)قرآن کریم یک بارگی نازل نہیں ہوا؛ بلکہ ۲۰/یااس سے زائد سالوں میں حالات اور ضرورت کے لحاظ سے تھوڑا تھوڑا نازل ہوتا رہا۔ (۴)قرآنِ کریم کی آیات اور سورتوں کی ترتیب قرآن پاک کے نزول کی ترتیب کے لحاظ سے نہیں تھی؛ بلکہ قرآن کریم کا نزول حالات اور ضرورت کے لحاظ سے تھا اور اس کی ترتیب اس کے علاوہ دیگر اعتبارات سے، ان ساری وجوہ کے ہوتے ہوئے؛ اگر عہدنبوی ہی میں قرآن مجید کو صحیفوں یامصاحف میں لکھا جاتا تو بار بار اس میں ترمیم وتبدیلی کی ضرورت پڑتی؛ جب کہ یہ معلوم ہوچکا کہ اس وقت میں کتابت کے وسائل کمیاب تھے اور اعتماد کتابت سے زیادہ حافظہ پر تھا؛ لیکن رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے ساتھ ہی وحی کا سلسلہ ختم ہوگیا، نسخ کا احتمال باقی نہ رہا، ترتیب دینا بھی سہل ہوگیا اور ایسے اسباب ومحرکات بھی سامنے آئے جن کی وجہ سے قرآن کریم کو صحیفوں یامصاحف میں لکھنا ناگزیر ہوگیا تو اللہ تعالیٰ نے خلفائے راشدین کو اس کام کی توفیق دی اور انھوں نے اس فریضہ کو بحسنِ وخوبی انجام تک پہونچایا (مناہل العرفان فی علوم القرآن:۱۷۹) خلاصۂ کلام یہ ہے کہ قرآن کریم عہدِرسالت میں مکمل طور پر لکھا ہوا موجود تھا؛ لیکن بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے ان آیتوں کو بھی قرآن کریم میں لکھ لیا تھا جن کی تلاوت منسوخ ہوچکی تھی اور بعض ان آیتوں کو بھی جو خبرواحد سے ثابت تھی اور سورتوں میں ترتیب کا بھی لحاظ نہیں رکھا گیا تھا ان سب کے علاوہ قرآن کریم اس وقت تک صحیفوں (اجزاء) یامصحف (مجلد کتاب) میں اکٹھا نہ تھا؛ بلکہ مختلف قسم کی چیزوں میں بکھرا ہوا تھا۔