انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** آخرت کے دن پر ایمان لانا یوم آخرت پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ اس حقیقت کا یقین کیا جائے کہ یہ دنیا ایک دن قطعی طور پر فناکردی جائیگی اور اس کے بعد اللہ تعالیٰ اپنی خاص قدرت سے پھرسارے مردوں کو جِلائیگا اور یہاں جس نے جیسا کچھ کیا ہے اسی کے مطابق جزا یاسزا اس کو دی جائیگی؛ اللہ تعالیٰ نیک لوگوں کو جنت میں ہمیشہ کی نعمتوں سے نوازیں گے اور نافرمانوں کو جہنم میں ذلیل کرنے والے عذاب میں مبتلا کردیں گے؛ مگراس سے پہلے قیامت کی نشانیاں ظاہر ہونگی، مثلاً: مسیح دجال، یاجوج ماجوج کا نکلنا، عیسیٰ علیہ السلام کا نازل ہونا، دابہ کا نکلنا اور سورج کا مغرب سے طلوع ہونا وغیرہ وغیرہ؛ چونکہ دین ومذہب کے سارے نظام کی بنیاد اس حیثیت سے جزا وسزا ہی کے عقیدہ پر ہے کہ اگر آدمی اس کا قائل نہ ہو تو پھر وہ کسی دین ومذہب اور اس کی تعلیمات وہدایات کو ماننے اور اس پر عمل کرنے ہی کی ضرورت کا قائل نہ ہوگا، اس لیے ہرمذہب میں خواہ وہ انسانوں کا خودساختہ ہو یااللہ کا بھیجا ہوا "جزاوسزا کو بطورِ بنیادی عقیدہ کے تسلیم کیا گیا ہے" پھر انسانی دماغوں کے بنائے ہوئے مذاہب میں اس کی شکل ختم کرنے کی بھی تجویز رکھی گئی ہے؛ لیکن خدا کی طرف سے آئے ہوئے ادیان ومذاہب کل کے کل اس پر متفق ہیں کہ اس کی صورت وہی حشرونشر کی ہوگی جو اسلام بتلاتا ہے اور قرآن پاک میں اس پر اِس قدر دلائل ہیں کہ کوئی اعلیٰ درجہ کا احمق اور انتہائی قسم کا ناسمجھ ہی ہوگا جو اُن قرآنی دلائل وبراہین کے سامنے آجانے کے بعد بھی حشرونشر اور بعث بعدالموت کو ناممکن ومحال یامستبعد کہے۔ ("کُلُّ مَنْ عَلَیْہَا فَان"الخ، رحمن:۲۶،۲۷۔ "وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّن قَبْلِکَ الْخُلْد"الخ، الانبیائ:۳۴،۳۵۔ "زَعَمَ الَّذِیْنَ کَفَرُوا أَن لَّن یُبْعَثُوا"الخ، التغابن:۷۔ "وَکَذَلِکَ أَوْحَیْنَا إِلَیْکَ قُرْآناً عَرَبِیّاً"الخ، الشوریٰ:۷۔ " إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَہَا"الخ، زلزال:۱،۸۔ "وَإِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْہِمْ أَخْرَجْنَا"الخ، النمل:۸۲۔ "ہَلْ یَنظُرُونَ إِلاَّ أَن تَأْتِیْہُمُ"الخ، الانعام:۱۵۸۔ "وَاقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ فَإِذَا ہِیَ"الخ، الانبیائ:۹۶،۹۷۔ مسلم، "عن حذیفۃ بنِ أَسِید الغِفارِیِ قال اطلع النبِیﷺ علینا ونحن نتذاکَرُ"الخ، باب فی الآیات التی تکون قبل الساعۃ، حدیث نمبر:۵۱۶۲۔ "قال سمِعتُ یعقوب بن عاصِمِ بنِ عُروۃ بنِ مسعود الثقفِی یقول سمِعت عبداللہ بن عمرو وجاء ہ رجلٌ فقال ماہذا الحدِیث الذِی تحدِث بِہِ تقول إِن الساعۃ تقومُ إِلی"الخ، باب فی خروج الدجال ومکثہ فی الارض ونزول عیسیٰ، حدیث نمبر:۵۲۳۳)