انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** شاہِ حبش سے قریش کا مطالبہ کفار مکہ نے جب دیکھا کہ مکہ کے آدمی مسلمان ہو ہوکر حبش کی طرف چلے جاتے اوروہاں آرام سے زندگی بسر کرتے ہیں تو ان کو خطرہ پیدا ہوا کہ اس طرح تو ممکن ہے کہ ہماری بڑی طاقت بتدریج اسلام میں تبدیل ہوکر باہر کسی مرکز میں جمع ہو اورہم پر کوئی آفت باہر سے نازل ہو، لہذا انہوں نے مکہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھیوں پر مظالم کو اور زیادہ کردیا اور عمروبن العاص وعبداللہ بن ربیعہ دو معزز شخصوں کو سفیر بناکر نجاشی شاہ حبش کے دربار میں بھیجا، قریش مکہ اورنجاشی شاہِ حبش کے درمیان پہلے سے ایک تجارتی معاہدہ تھا اور اُسی کے موافق قریش مکہ کی ملک حبش کےساتھ تجارت قائم تھی،ان دونوں سفیروں کو شاہِ حبش کے لئے نہایت گراں بہا تحفے اورہدایا سپرد کئے گئے،نہ صرف شاہِ حبش ؛بلکہ اُس کے درباریوں کے لئے بھی قیمتی تحفے دئے گئے،قریش کے اس وفد نے دربار حبش میں حاضر ہوکر یہ ہدایا پیش کئے،شاہِ حبش کے درباریوں کو اپنی طرف مائل ومتوجہ کیا اورپھر یہ مطالبہ پیش کیا کہ ہمارے کچھ غلام باغی ہوکر آپ کے ملک میں آگئے اوراپنا آبائی دین چھوڑ کر ایک نئے دین کے تابعی ہوگئے ہیں جو سب سے نرالا ہے،لہذا اُن غلاموں کو ہمارے حوالے کیا جائے، بادشاہ نے اس درخواست کو سن کر کہا کہ میں پہلے تحقیق کرلوں پھر تمہاری درخواست پر غور کیا جائےگا،درباریوں نے بھی قریش کے ان سفیروں کی حمایت وتائید کی،مگر نجاشی نے مہاجر مسلمانوں کو اپنے دربار میں بلوایا اورکہا کہ وہ کونسا مذہب ہے جو تم نے اختیار کیا ہے، مسلمانوں کی طرف سے حضرت جعفرؓ بن ابی طالب نے سب سے آگے بڑھ کر نجاشی کی خدمت میں اس طرح اپنی تقریر شروع کی.