انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** رومیوں پرہارون کی دوسری چڑھائی سنہ۱۶۴ھ میں عبدالکبیر بن عبدالرحمان نے رومیوں پرفوج کشی کی تھی؛ مگربطریق میکائیل اور بطریق طارہ ارمنی نے نوے ہزار کی جمعیت سے مقابلہ کیا، عبدالکبیر بلامقابلہ واپس چلا آیا، اس واقعہ سے وہ رعب جو سنہ۱۶۳ھ کی حملہ آوری سے رومیوں پرقائم ہوا تھا زائل ہوگیا، مہدی نے سنا توعبدالکبیر کوقید کردیا اور سنہ۱۶۵ھ میں اپنے بیٹے ہارون کوجہادِ روم پرروانہ کیا اور اپنے امیر، حاجب اور معتمد خاص ربیع کوہارون کے ہمراہ کردیا، ہارون قریباً ایک لاکھ فوج لے کررومیوں کے ملک پرحملہ آور ہوا اور برابر شکستیں دیتا رومیوں کوقتل کرتا ان کے شہروں کوغارت کرتا ہوا قسطنطنیہ تک پہنچ گیا، ان دنوں قسطنطنیہ کے تخت پرایک عورت مسماۃ غسطہ حکمراں تھی، جوقیصرالیوک کی بیگم تھی اور اپنے نابالغ بیٹے کی طرف سے حکومت کررہی تھی، سترہزار دینار سالانہ جزیہ دینا منظور کرکے تین برس کے لیے رومیوں نے صلح کرلی اور یہ شرط قبول کرلی کہ قسطنطنیہ کے بازار میں مسلمانوں کی آمدورفت اور خریدوفروخت کی ممانعت نہ کی جائے گی، اس صلح نامہ سے پیشتر مسلمانوں نے رومیوں کے پانچ ۃزار چھ سوآدمیوں کوگرفتار اور ۵۶/ہزار کوقتل کردیا تھا؛ اسی سال مہدی نے ہارون کوتمام ممالکِ مغربیہ کا حاکم ومہتمم مقرر کیا۔ سنہ۱۶۶ھ میں خلیفہ مہدی نے اپنے بیٹے ہارون کوہادی کے بعد ولی عہد مقرر کیا اور لوگوں سے ہارون کی ولی عہدی کے لیے بیعت لی اور ہارون کورشید کا خطاب دیا؛ اسی سال مہدی نے بغداد سے مکہ، مدینہ اور یمن تک خچروں اور اونٹوں کی ڈاک بٹھائی؛ تاکہ روزانہ ان مقامات سے اطلاعات آتی رہیں اور وہاں احکامات پہنچتے رہیں؛ اسی سال مہدی نے ابویوسف رحمۃ اللہ علیہ کوبصرہ کا قاضی مقرر کیا۔ سنہ۱۶۷ھ میں عیسیٰ بن موسیٰ نے کوفے میں وفات پائی؛ اسی سال زندیقوں کا جابجا ظہور ہوا اور مہدی نے اوّل اُن کوبحث مباحثہ کے ذریعہ ساکت کیا؛ پھراُن کے قتل پرآمادہ ہوگیا، جہاں زندیقوں کا پتہ سُنا، وہیں اُن کے استیصال کے درپے ہوگیا، علاقہ بصرہ میں مابین یمامہ وبحرین زندیقوں نے بڑا زور باندھا، مرتد ہوہوکر نمازیں چھوڑ بیٹھے اور محرماتِ شرعی کا پاس ولحاظ اُٹھادیا اور لوٹ مار پرآمادہ ہوکر راستہ بند کردیا، خلیفہ مہدی نے جابجا ان کا قتلِ عام کرایا اور اس طرح ان زندیقوں کے پیچھے پڑا کہ ان کی بیخ ےنی ہی کرکے چھوڑی، مہدی کے کارہائے نمایاں میں زندیقوں کا استیصال بھی خصوصیت سے قابل تذکرہ ہے؛ اسی سال مہدی نے مسجدِ حرام میں توسیع کی اور اردگرد کے مکانات خرید کرمسجد کے احاطہ میں شامل کردیئے۔