انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** معز بن اسمعیل اسمعیل کے بعد اس کا بیٹا معز تخت نشین ہوا، اس کی تخت نشینی کے پہلے ہی سال مراقش کے بعض قبائل بربر نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُس کی حکومت قبول کی ۳۴۲ھ میں معز نے حسین بن علی گورنر صقلیہ کے پاس حکم بھیجا کہ اپنے جنگی جہازوں کے بیڑہ کو لے کر اندلس کے ساحل مریہ پر حملہ کرو چنانچہ حسین نے اس حکم می تعمیل کی اور وہاں سے مالِ غنیمت اورقیدی لے کر واپس ہوا، اس کے جواب میں خلیفہ اندلس ناصر لدین اللہ نے اپنے خادم غالب کو ایک بیڑہ جنگی جہازوں کا دے کر حُکم دیا کہ ساحل افریقہ پر حملہ کرو، مگر معز کی فوج اور جنگی جہازوں نے پہلے ہی اس حملہ کی روک تھام کا بندوبست کر رکھا تھا، چنانچہ غالب کو واپس ہونا پڑا، اس کے بعد ۳۴۷ھ میں اندلسی بیڑے نے ساحل افریقہ پر کامیاب حملہ کیا اورتمام ساحلی مقامات اورشہروں کو تاخت وتاراج کرکے تباہ وویران کردیا اوربہت سے قیدی اورمالِ غنیمت لے کر واپس ہوا۔ اس کے بعد معز نے فوجوں کی فراہمی اورملک کے انتظام کی طرف توجہ منعطف کرکے اپنے مقبوضات کو وسیع کیا،معز کے مقبوضہ ممالک کے صوبوں پر مندرجہ ذیل گورنر مامور تھے۔ صوبہ ایفکان اورتاہرت کی حکومت یعلی بن محمد کے سپرد تھی۔ صوبہ اشیر // زیری بن مناد صنہاجی // صوبہ اشیر // جعفر بن علی اندلسی // صوبہ باغایہ // قیصر صقلی // صوبہ فاس اورتاہرت // احمدبن بکر بن ابی سہل // صوبہ سجلماسہ // محمد بن واسول مکناسی // ۳۴۷ھ کے آخر ایام میں معز کے پاس خبر پہنچی کہ یعلی بن محمد نے دولت امویہ اندلس سے سازش کرلی ہے اوردولت عبید یہ سے منحرف ہوگیا ہے،معز نے جوہر صقلی اپنے کاتب کو یعلی کی سرکوبی کے لئے روانہ کیا،اس کے ساتھ جعفر بن علی گورنر مسیلہ اورزیری بن مناد گورنر اشیر کو بھی شامل ہونے کا حکم ملا،یعلی بن محمد بھی مقابلہ کے لئے مستعد ہوگیا، ساتھ ہی صوبہ فاس اورصوبہ سجلماسہ کے گورنروں نے بھی خود مختاری کا اعلان کردیا، آخری بڑی خونریزی اورجنگ وپیکار کے بعد ۳۴۷ھ میں یعلی گرفتار ہوا اور فاس و سجلماسہ پر بھی قبضہ حاصل کیا گیا اور صوبہ تاہرت زیری بن مناد کی حکومت میں شامل کیا گیا، احمد بن بکر اور محمد بن واسول گرفتار ہوکر قیروان پہنچے ۳۴۹ھ میں معز نے اپنے خادموں قیصر اورمظفر کو جو معز کے بہت ہی منھ چڑھے ہوئے تھے قتل کیا۔ اوپر خلفائے عباسیہ کے حالات میں ذکر ہوچکا ہے کہ اندلس کے جلا وطنوں میں سے ایک گروہ نے مصر کے ساحل پر اُتر کر اسکندریہ پر قبضہ کرلیا تھا،جب کہ مصر کا گور نر عبداللہ بن طاہر تھا،عبداللہ بن طاہر نے ان کا محاصرہ کیا اوراس شرط پر ان کو امان دی کہ وہ حدودِ مصر سے باہر کہیں چلے جائیں؛چنانچہ ان اندلسی جلاوطنوں نے اسکندریہ سے روانہ ہوکر جزیرہ قریطش (کریٹ)پر قبضہ کرلیا اورابو حفص بلوطی کو اپنا بادشاہ بنایا،ابو حفص کی اولاد میں اس جزیرہ کی حکومت اب تک چلی آتی تھی ۳۵۰ھ میں قیصر قسطنطنیہ اورمعزکی بحری فوجوں میں لڑائی ہوئی،عیسائی لشکر کو شکستِ فاش حاصل ہوئی اور مسلمانوں کی فوج نے عیسائیوں کے کئی شہروں پر قبضہ کرکے اوراپنی فوجیں وہاں اُتار کر قیصر قسطنطیہ کو مجبور کیا کہ وہ معز کو جزیہ وخراج ادا کرے،اس کے چند روز بعد معز کو خبر لگی کہ کافور اخشید ی حاکم مصر کی وفات پر مصر کے اندر بد نظمی اورفتنہ وفساد برپا ہوگیا ہے اور خلیفہ بغداد عضد الدولہ اور بختیار بن معز الدولہ کی جنگی کے سبب مصر کی طرف متوجہ نہیں ہوسکتا معز نے مصر پر فوج کشی کا قصد کیا۔