انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حدیثِ متواتر متواتر وہ حدیث ہے جس کوابتداء سند سے لے کر آحرسند تک ہرزمانہ میں اتنے لوگوں نے بیان کیا ہو کہ ان کا جھوٹ پر متفق ہونا عادۃ محال نظرآئے اور سند کی انتہا ایسی چیز پر ہو جس کا تعلق محسوسات سے ہو، نظر وفکر سے علم یقینی حاصل نہیں ہوتا ہے یہ حدیث متواتر سے حاصل ہوتا ہے، قرآن پاک بھی تواتر سے امت تک پہنچا ہے اور علم یقین کا درجہ رکھتا ہے۔ قرآن پاک کی ایک ایک آیت حضوراکرمﷺ سے تواتر کے ساتھ منقول ہے، یہ بات کہ موجودہ قرآن وہی کتاب ہے جوحضورﷺ نے دنیا کے سامنے پیش کی تھی قطع ویقین سے ثابت ہے جوموجودہ قرآن کا منکر ہے وہ حضورﷺ کی رسالت کا ہی منکر ہے، یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ کوئی شخص موجودہ قرآن میں توشک کرے اورکسی اور قرآن کا منتظر رہے اور پھر وہ حضورﷺ کو بھی سچا پیغمبر مانتا ہو جو یہ کہے کہ قرآن کریم میں معاذ اللہ عام انسانی ہاتھوں نے کمی کرڈالی ہے اور قرآن کریم میں کمی بیشی کردی گئی ہے وہ کیسے مسلمان ہوسکتا ہے؟ قرآن کریم متواتر طبقاتی ہے، ہرطبقہ امت نے اسے اپنے سے پہلے طبقے سے اسی طرح قبول کیا ہے، اب اس میں کسی شک وتردد کی گنجائش نہیں ہے، جواس میں شک کرتا ہے وہ اسلام میں ہی شک کرتا ہے، اس کتاب کے "وہ کتاب" ہونے میں کوئی شک نہیں، جوآخری زمانہ کے لیے دستاویز ہدایت تھی، خود قرآن پاک میں ہی ہے "ذَلِكَ الْكِتَابُ لاَرَيْبَ فِيهِ" (البقرۃ:۲) وہ کتاب نہیں کوئی شک اس میں، آنحضرتﷺ سے جوحدیثیں تواتر کے ساتھ منقول ہیں، ان کی تکذیب بھی حضورﷺ کی تکذیب ہے، سوحدیث متواتر سے ثابت ہونے والے جملہ امور پرایمان لانا ضروری ہے اور ان میں سے کسی کا انکار کفر ہے، اُن میں سے کسی ایک کا انکار بھی کردیا جائے توانسان مسلمان نہیں رہتا، ایمان حضورﷺ کوآپ کی جملہ تعلیمات میں سچا ماننے کا نام ہے، ایمان کے لیے آپ کی سب تعلیمات کوماننے کی قید ہے، کفر کے لیے کسی ایک کا انکار بھی کافی ہے۔