انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت عتبان بن مالکؓ نام ونسب عتبان نام، قبیلۂ سالم سے ہیں، سلسلۂ نسب یہ ہے،عتبان بن مالک بن عمرو بن عجلان بن زید بن غنم بن سالم بن عمرو بن عوف بن خزرج،قبا کے قریب مکان تھا اور اپنے قبیلہ کے سردار تھے۔ اسلام ہجرت سے قبل مسلمان ہوئے غزوات اور دیگر حالات صاحب طبقات کے قول کے مطابق حضرت عمرؓ سے اخوت تھی،غزوۂ بدر میں شریک تھے (بخاری:۲/۵۷۲) جب نابینا ہوگئے تو باقی غزوات میں شرکت نہ کرسکے۔ مسجد بنی سالم کے امام تھے، مسجد اورمکان کے درمیان ایک وادی پڑتی تھی ،بارش ہوتی تو تمام پانی وہاں جمع ہوجاتا تھا، نظر کمزور تھی، پانی میں سے ہوکر مسجد تک جانا نہایت دشوار تھا،آنحضرتﷺ سے عرض کیا کہ ایسی حالت میں گھر میں نماز پڑہتا ہوں، آپ کسی روز میرے ہاں تشریف لاکر نماز پڑھ دیں تو اسی کو سجدہ گاہ بنالوں، فرمایا بہتر ہے، میں آؤں گا دوسرے دن حضرت ابوبکرؓ کے ہمراہ تشریف لائے اور اجازت لیکر اندر داخل ہوئے ،پوچھا تم کہاں نماز پڑھنا چاہتے ہو، انہوں نے وہ مقام جہاں ہمیشہ نماز پڑہتے تھے بتادیا، آنحضرتﷺ نے وہیں دورکعتیں ادا کیں اس کے بعد تھوڑی دیر توقف فرمایا اور گوشت تناول فرما کر واپس تشریف لے گئے۔ (بخاری:۱/۱۵۸) نابینا ہونے پر آنحضرتﷺ سے درخواست کی کہ اب مکان میں نماز پڑھ سکتا ہوں ارشاد ہوا کہ اذان کی آواز پہنچتی ہے؟ چونکہ اذان سنتے تھے اس لئے آنحضرتﷺ نے اجازت نہیں دی۔ (مسند ابن حنبل:۴/۴۳) منصب امامت پر اخیر عمر تک فائز رہے ،حضرت امیر معاویہؓ کے زمانہ میں ۵۲ ھ میں قسطنطنیہ پر حملہ ہوا تھا، محمود بن ربیع اس غزوہ سے واپس ہوکر مدینہ آئے تو ملاقات ہوئی ان کا بیان ہے کہ اس وقت بہت بوڑھے ہوگئے تھے،نابینا تھے اور انہی مسجد کی امامت کرتے تھے۔ (بخاری:۱/۱۵۸) وفات اسی زمانہ میں اس سرائے فانی سے رحلت فرمائی۔ فضل و کمال صحیحین ،مسند ابن حنبل اور مسند ابوداؤد طیالسی میں ان کی حدیثیں ہیں، آنحضرتﷺ کے زمانہ میں قرآن اورحدیث سننے کے لئے خاص اہتمام کیا تھا، قبا میں رہنے کی وجہ سے مدینہ ۲،۳ میل دور جاتا ہے، اس بنا پر حضرت عمرؓ تک پہنچاتے تھے ،دوسرے دن حضرت عمرؓ آتے اور واپس جاکر ان کو تمام واقعات بتاتے تھے۔ ان کے مکان کا قصہ جو تمام حدیثوں میں مذکور ہے، حضرت انسؓ اس کو "کنوز حدیث" میں شمار کرتے تھے اور اپنے بیٹے ابوبکرؓ کو اس کے یاد رکھنے کی تاکید کرتے تھے۔ (بخاری:۱/۱۵۸) راویان حدیث میں حضرت انسؓ مالکؓ محمود بن ربیع ،ابوبکربن انسؓ،حصین محمد سالمیؓ ہیں، اخلاق تقدس اورحب رسول ،مصحف اخلاق کے آیات بینات ہیں،آنحضرتﷺ کے زمانہ میں کسی قوم کی امامت کرنا کوئی معمولی واقعہ نہیں،معاذ بن ؓ جبل اور سالم مولیٰ ابی حذیفہ جیسے اساطین امت مسجدوں کی امامت پر سرفراز ہوتے تھے،حضرت عتبانؓ کے لئے یہ شرف کیا کم ہے کہ عہد نبو ت میں ان کو امامت کا لازوال فخر حاصل تھا۔ حب رسول میں یہ واقعہ کسی درجہ حیرت انگیز ہے کہ نابینا اورمعذور ہونے کے باوجود صرف فرمان نبوت کی وجہ سے مسجد جاکر پنجگانہ نماز ادا کرتے تھے، اورنابینا ہوکر جماعت کے پابند تھے۔