انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت بسر سفیان نام ونسب بسرنام، باپ کا نام سفیان تھا، نسب نامہ یہ ہے، بسر بن سفیان بن عمرو بن عویمر ابن صرمہ بن عبداللہ بن ضمیر بن حبشہ بن سلول بن کعب بن عمرو بن ربیعہ خزاعی،بسراپنے قبیلہ کے معزز اورمقتدر شخص تھے۔ اسلام آنحضرتﷺ نے جب شرفاء وعمائد کے پاس دعوتِ اسلام کے خطوط بھیجے (استیعاب:۱/۶۷) تو ایک تحریر بسر کے نام بھی بھیجی ان کا دل عناد اورسرکشی سے پاک تھا، صرف تحریک کی دیر تھی؛ چنانچہ اسی دعوت پر ۶ھ میں مشرف باسلام ہوگئے۔ (ایضاً،واصابہ:۱/۱۵۴) اسی سنہ میں آنحضرتﷺ کے ساتھ عمرہ کے لیے نکلے ،مکہ کے قریب پہنچنے کے بعد قریش کی جانب سے طرح طرح کی خبریں اُڑ رہی تھیں، ایک خبر یہ بھی تھی کہ وہ آنحضرتﷺ کو روکیں گے، ان افواہون کی تحقیقات بسر کے سپرد ہوئی، انہوں نے تحقیقات کرکے مقام عسفان میں آپ کو اطلاع دی کہ قریش آپ کی آمد کی خبر سن کر مقابلہ کے لیے نکلے ہیں، اس کے بعد اس سفر کے تمام مراحل بیعت رضوان اورصلح حدیبیہ وغیرہ میں شریک رہے ،اس سے زیادہ حالات معلوم نہیں ۔