انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سریہ حضرت حمزہؓ ان حالات میں حفاظت خود اختیاری پر عمل کرنا ضروری تھا، حضور اکرم ﷺنے مناسب سمجھا کہ مکہ والوں کو مسلمانوں کی باخبری اور چوکس رہنے کا احساس دلانا ضروری ہے، حضورﷺ نے ان کے تجارتی قافلوں کی نگرانی اور ٹوہ کی خاطر گشتی دستے بھیجنا شروع فرمائے، ان کا مقصد قریش کے تجارتی قافلوں کی ناکہ بندی اور قرب و جوار کے قبائل کو مسلمانوں کی طاقت کا احساس دلانا تھا، سب سے پہلا دستہ حضرت حمزہؓ کی قیا د ت میں ہجرت کے ساتویں مہینے رمضان ۱ ہجری م مارچ ۶۲۲ء میں روانہ کیا گیا ، جو سریَّہ امیر حمزہ ؓ کے نام سے مشہور ہے، اس سریہ کا مقصد شام سے آنے والے ایک قریشی قافلہ کا پتہ لگاناتھا،حضرت امیرحمزہؓ کے ساتھ تیس شتر سوار مجاہدین تھے جنھیں علاقہ جہینہ کے مقام عیص پر پہنچ کر قریش کے کارواں سے معترض ہونا تھا، روانگی سے قبل حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نیزہ پر سفید کپڑا باندھا اور یہ پرچم سپہ سالارحضرت حمزہؓ کو عنایت فرمایا، یہ دستہ ساحل سمندر کی طرف کے راستہ سے عیص کی طرف بڑھا جہاں ابو جہل سے مد بھیڑہوئی جس کے ساتھ تین سو آدمی تھے، ابو جہل نے محسو س کیا کہ مسلمان ظلم سہنے اور برداشت کرنے کی بجائے مقابلہ کرنے کے موقف میں ہیں