انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** یحییٰ بن ادریس بن عمر یہاں تک کہ ۲۹۲ھ یحییٰ بن ادریس بن عمر بن ادریس اصغرنے قوت پاکر تمام ملک مراقش پر قبضہ کیا اورسلطنت ادریسیہ پر پھر عروج وکمال کا زمانہ آیا، اس نے نہایت کامیابی اورقوت وشوکت کے ساتھ حکومت کی ،یہادریسیوں میں سب سے بڑا بادشاہ سمجھا جاتا ہے،یہ وہ زمانہ تھا کہ عبید یین کی حکومت افریقہ میں قائم ہوچکی تھی،۳۰۵ھ میں عبید یین کے لشکر نے حدودِ مراقش پر حملہ کیا،ادھر سے یحییٰ بن ادریس اپنا لشکر لے کر مقابلہ پر مستعد ہوا،سخت مقابلے اورعظیم الشان معرکہ آرائی کے بعد یحیلی کو شکست اور لشکر عبیدیین کو فتح حاصل ہوئی،یحییٰ شکست خوردہ فاس میں واپس آیا اورصلح کی سلسلہ جنبانی خط وکتابت کے ذریعہ شروع کی، آخریہ بات قرار پائی کہ یحییٰ بن ادریس دولت عبیدی کی اطاعت قبول کرکے نشانِ اطاعت کے طور پر کچھ زرِ نقد سالانہ ادا کرے ۲۰۹ ھ میں جب کہ یحییٰ بن ادریس کا بیٹا طلحہ بن یحییٰ بن ادریس فاس پر بطور حکمراں تھا، لشکر عبیدی کے ہاتھ میں گرفتار ہوگیا دو سال قید رہ کر یحییٰ رہا ہوا اور مہدیہ میں جاکر رہنے لگا،وہیں ۳۳۱ھ میں فوت ہوا۔ ۳۰۹ھ سے مراقش اور فاس پر عبیدی حکومت قائم ہوگئی تھی،۳۱۳ھ میں حسن بن محمد بن قاسم بن ادریس نے فاس کے عبیدی گورنر ریحان کتامی کے خلاف علمِ بغاوت بلند کیا اوراُس کو فاس سے بے دخل کرکے فاس میں پھر ادریسی حکومت قائم کی،مگر چند ہی روز کے بعد موسیٰ بن ابی العافیہ عبیدی سپہ سالار نے چڑھائی کرکے فاس کو فتح کیا اورحسن کو گرفتار کرکے قتل کردیا،اس کے بعد اوربھی کئی شخص خاندان ادریسی کے گرفتار ومقتول ہوئے،فاس پر توعبیدی حکومت کا قبضہ ہوا مگر مراقش کے اکثر اضلاع میں خاندان ادریسی کے افراد چھوٹے چھوٹے قطعات پر قابض متصرف رہے اور یہ سب ادریس اصغر کی اولاد عمرو محمد کی نسل سے تھے،آخر انہوں نے سلطان اندلس کی طرف رجوع کیا اورسب کے سب فرماں روائے اندلس کے مطیع ہوگئے، اندلس کے اموی سلطان نے بہت جلد مراقش پر قبضہ کرکے وہاں سے عبید یوں کو نکال دیا اور مراقش سلطنتِ قرطبہ کا ایک صوبہ بن گیا،جیسا کہ اوپر مذکور ہوچکا ہے اندلس کی تاریخ میں جو اوپر بیان ہوچکی ہے خاندان بنو حمود کا ذکر آچکا ہے،وہ خاندان اسی خاندان اور یسیہ کی ایک شاخ تھا۔