انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اراکین دولت کے مشورے جب خلیفہ حکم ثانی کا انتقال ہوا ہے توفائق وجوذر کےسوا اورکوئی اس وقت موجود نہ تھا ان دونوں نے خلیفہ کے انتقال کے بعد مشورہ کیا کہ شہزادہ ہشام کی تخت نشینی حکومت اسلامیہ کے لیے خطرہ سے خالی نہیں ہے لہذا مناسب یہ ہے کہ خلیفہ حکم کے بھائی مغیرہ کو تخت نشین کیا جائے کیونکہ وہ بار خلافت کے تحمل کی قوت وقابلیت رکھتا ہے جوذر کی رائے یہ تھی کہ وزیر اعظم جعفر مصحفی کو سب سے پہلے قتل کردیا جائے تاکہ مغیرہ کی تخت نشینی میں کوئی دقت پیش نہ آئے مگر فائق نے کہا کہ مناسب یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہم وزیر مصحفی کے سامنے اپنا خیال بیان کریں اور اس کو اپنا ہم خیال بنائیں بہت زیادہ ممکن ہے کہ جعفر ہمارا ہم خیال ہوجائے اگر وہ ہم خیال نہ ہوا تو پھر اس کو قتل کردیا جائے گا چنانچہ اس تجویز کے موافق وزیر جعفر کو طلب کیاگیا جب وزیر آگیا تو اس کو خلیفہ کے فوت ہونے کی اطلاع دے کر ان دونوں نے اپنی رائے پیش کی وزیر فوراً موقع کی نزاکت کو تاڑ گیا اور اس نے کہا کہ میں آپ دونوں کی رائے کے موافق ہی عمل کروں گا مگر دوسرے اراکین سلطنت کو بھی اس مشورہ میں شریک کرلینا ضروری ہے اس طرح ان دونوں کو دھوکہ دے کر وہاں نکل آیا اور اپنے مکان پر أتے ہی اس نے ارکان داعیان سلطنت کو ط لب کیا سب جمع ہوگئے توخلیفہ کی وفات ککا حال سناکر فائق وجوذر کی رائے کا اظہار کیا اور کہا کے میری رائے یہ ہے کہ اسی وقت مغیرہ اور حکم کو قتل کردیا جائے تاکہ ہر ایک فتنے کا سد باب ہوجائے اس کو سن کر سب نے پسند توکیا مگر اس بےگناہ کے قتل کرنے کی کسی کو جرأت نہ ہوئی،آخر محمد بن ابی عامر اٹھا اور اس نے کہا کہ میں اس کام کو انجام دیتا ہوں جب محمد بن ابی عامرمغیرہ کے مکان پر پہنچا تووہ سورہا تھا اس کو ابھی تک اپنے بھائی کےفوت ہونے کا حال معلوم نہ تھا،بیدار ہوکر جب اس نے محمد بن ابی عامر سے اس حادثہ کا حال سنا توبہت غمگین ہوا اور اپنے بھتیجے ہشام کی اطاعت کااقرار اوراس کے ہاتھ پر بیعت کرنے کی آمادگی کاظاہر کی،محمد بن ابی عامر نے یہ رنگ دیکھ کر اور مغیرہ کو بالکل بے ضرر محسوس کرکے جعفر مصحفی کےپاس خبر بھیجی کہ مغیرہ ہر طرح ہشام کی فرماں برداری پر آمادہ اور بغاوت وسرکشی کا کوئی خیال نہیں رکھتا ایسی حالت میں زیادہ سے زیادہ اس قدر احتیاط کافی ہے کہ مغیرہ کو قید کردیاجائے اس کی جان لینے کی کوئی ضرورت نہیں معلوم ہوتی ہے مگر وزیر جعفر نے فوراً پیغام بھیجا کہ اگر تم اس کام کو نہیں کرسکتے تو میں کسی دوسرے شخص کو بھیجتا ہوں تاکہ بلاتوقف مغیرہ کا کام تمام کردے یہ سن کر محمد بن ابی عامر نےمغیرہ کو بے گناہ قتل کردیا اور جس کمرے میں اس کو قتل کیا تھا اس کمرہ کو اسی وقت تیغہ کرادیا۔