انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** بعض نافرمان مسلمان ایک مسلمان کی ہزار سال تک فریاد (حدیث)حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: إِنَّ عَبْدًا فِي جَهَنَّمَ لَيُنَادِي أَلْفَ سَنَةٍ يَا حَنَّانُ يَا مَنَّانُ قَالَ فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِجِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام اذْهَبْ فَأْتِنِي بِعَبْدِي هَذَا فَيَنْطَلِقُ جِبْرِيلُ فَيَجِدُ أَهْلَ النَّارِ مُكِبِّينَ يَبْكُونَ فَيَرْجِعُ إِلَى رَبِّهِ فَيُخْبِرُهُ فَيَقُولُ ائْتِنِي بِهِ فَإِنَّهُ فِي مَکَانِ کَذَا وَکَذَا فَيَجِيءُ بِهِ فَيُوقِفُهُ عَلَى رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَيَقُولُ لَهُ يَا عَبْدِي کَيْفَ وَجَدْتَ مَکَانَکَ وَمَقِيلَکَ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ شَرَّ مَکَانٍ وَشَرَّ مَقِيلٍ فَيَقُولُ رُدُّوا عَبْدِي فَيَقُولُ يَا رَبِّ مَا كُنْتُ أَرْجُو إِذْ أَخْرَجْتَنِي مِنْهَا أَنْ تَرُدَّنِي فِيهَا فَيَقُولُ دَعُوا عَبْدِي (مسند احمد،باب مسند انس بن مالک ؓ،حدیث نمبر:۱۲۹۳۱) (ترجمہ)ایک بندہ جہنم میں ہزار سال تک فریاد کرتے ہوئے کہے گا،یاحنان یا منان، تو اللہ عزوجل جبرئیل علیہ السلام کو حکم دیں گے جامیرے اس بندے کو میرے پاس لے کر آ،تو جبرئیل جائیں گے تو سب اہل جہنم کو اوندھے منہ روتے ہوئے پائیں گے تو حضرت جبریل ؑ اللہ عزوجل کی طرف لوٹیں گے اور اس حال کی خبر کریں گے تو اللہ تعالی فرمائیں گے،تم اسے میرے پاس لے کر آؤ وہ ایسے ایسے مقام پر ہے تو وہ اس کولے کر آئیں گے اور رب تعالی کے سامنے کھڑا کردیں گے تب اللہ تعالی پوچھیں گے اے میرے بندے تو نے اپنا ٹھکانا کیسا پایا؟تو وہ عرض کرے گا بہت بُری جگہ ہے اور بہت بُرا مقام ہے تو اللہ تعالی فرمائیں گے میرے بندے کو واپس لے جاؤ،سووہ عرض کرے گا اے میرے پروردگار مجھے یہ امید نہیں تھی کہ آپ مجھے وہاں سے نکال کر پھر واپس ڈال دیں گے، تو اللہ عزوجل حکم دیں گے کہ میرے بندے کو چھوڑدو (یعنی جنت میں لے جاؤ)۔ دودوزخی جنت میں (حدیث)حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: إِنَّ رَجُلَيْنِ مِمَّنْ دَخَلَ النَّارَ اشْتَدَّ صِيَاحُهُمَا فَقَالَ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ أَخْرِجُوهُمَا فَلَمَّا أُخْرِجَا قَالَ لَهُمَا لِأَيِّ شَيْءٍ اشْتَدَّ صِيَاحُكُمَا قَالَا فَعَلْنَا ذَلِکَ لِتَرْحَمَنَا قَالَ إِنَّ رَحْمَتِي لَكُمَا أَنْ تَنْطَلِقَا فَتُلْقِيَا أَنْفُسَكُمَا حَيْثُ كُنْتُمَا مِنْ النَّارِ فَيَنْطَلِقَانِ فَيُلْقِي أَحَدُهُمَا نَفْسَهُ فَيَجْعَلُهَا عَلَيْهِ بَرْدًا وَسَلَامًا وَيَقُومُ الْآخَرُ فَلَا يُلْقِي نَفْسَهُ فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ مَا مَنَعَکَ أَنْ تُلْقِيَ نَفْسَکَ کَمَا أَلْقَى صَاحِبُکَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا تُعِيدَنِي فِيهَا بَعْدَ مَا أَخْرَجْتَنِي فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ لَکَ رَجَاؤُکَ فَيَدْخُلَانِ جَمِيعًا الْجَنَّةَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ (ترمذی،باب منہ،حدیث نمبر:۲۵۲۴) (ترجمہ)جہنم میں داخل ہونے والوں میں سے دو آدمی ایسے ہوں گے جن کی چیخ و پکار بہت بڑھ جائے گی،تو اللہ عزوجل ارشاد فرمائیں گے کہ ان دونوں کو نکالو،جب انہیں نکالا جائے گا تو اللہ تعالی ان سے پوچھیں گے کس وجہ سے تمہاری چیخ وپکار بڑھ گئی ہے؟ وہ کہیں گے کہ ہم نے یہ اس لئے کیا ہے تاکہ آپ ہم پر رحم کھائیں، اللہ تعالی فرمائیں گے تمہارے لئے میری رحمت یہ ہے کہ تم واپس جاؤ اور اپنے آپ کو وہاں پر جہنم میں ڈالدو جہاں پہلے تھے، حضورﷺ فرماتے ہیں کہ وہ چل پڑیں گے اور ان میں سے ایک اپنے آپ کو اس میں ڈال دے گا تو اللہ تعالی اس پر جہنم کو ٹھنڈک اورسلامتی فرمادیں گے اور دوسرا رک جائے گا اوراپنے آپ کو نہیں ڈالے گا،اللہ عزوجل اسے ارشاد فرمائیں گے تجھے کس چیز نے روکا ہے کہ تونے اپنے آپ کو(جہنم) میں نہیں ڈالا جس طرح تیرے ساتھ نے ڈالدیا ہے،تو وہ عرض کرے گا میں اس امید میں ہوں کہ آپ مجھے وہاں واپس نہیں لوٹائیں گے جہاں سے نکالا ہے تو رب عزوجل فرمائیں گے تیرے لئے تیری امید(والا فیصلہ) ہے پس ان دونوں کو ایک ساتھ اللہ عزوجل کی رحمت کی بنا پر جنت میں داخل کردیا جائے گا۔ چار آدمی دوزخ سے نکالے جائیں گے حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چار آدمی جہنم سے نکالے جائیں گے اور اللہ عزوجل کے سامنے پیش کئے جائیں گے تو ان میں سے ایک متوجہ ہو کر عرض کرے گا اے میرے پروردگار آپ نے مجھے جہنم سے نکالا ہے تو اب اس میں نہ لوٹانا، آپﷺ نے فرمایا اللہ تعالی اسے جہنم سے نجات دیدیں گے اور صحیح ابن حبان میں یہ ہے کہ وہ متوجہ ہو کر عرض کرے گا اے میرے پروردگار آپ سے مجھے یہ امید نہیں تھی تو اللہ تعالی پوچھیں گے پھر کیا امید تھی؟عرض کرے گا میری امید یہ تھی کہ جب آپ نے مجھے جہنم سے نکال لیا ہے تو اس میں (دوبارہ)نہیں ڈالیں گے پس اللہ اس پر ترس کھائیں گے اور اسے جنت میں داخل فرمادیں گے۔ (مسلم شریف) امید وار دوزخی کی نجات اورنا امید دوزخی کی نجات سے محرومی (حدیث)حضرت ابوسعیدؓ اور ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: إِنَّ آخِرَ رَجُلَيْنِ يَخْرُجَانِ مِنْ النَّارِ يَقُولُ اللَّهُ لِأَحَدِهِمَا يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَعْدَدْتَ لِهَذَا الْيَوْمِ هَلْ عَمِلْتَ خَيْرًا قَطُّ هَلْ رَجَوْتَنِي فَيَقُولُ لَا أَيْ رَبِّ فَيُؤْمَرُ بِهِ إِلَى النَّارِ فَهُوَ أَشَدُّ أَهْلِ النَّارِ حَسْرَةً وَيَقُولُ لِلْآخَرِ يَا ابْنَ آدَمَ مَاذَا أَعْدَدْتَ لِهَذَا الْيَوْمِ هَلْ عَمِلْتَ خَيْرًا قَطُّ أَوْ رَجَوْتَنِي فَيَقُولُ لَا يَا رَبِّ إِلَّا أَنِّي كُنْتُ أَرْجُوکَ قَالَ فَيَرْفَعُ لَهُ شَجَرَةً وذکر الحدیث فی دخولہ الجنۃ وما یعطی فیھا (الامام احمد) (ترجمہ)جہنم سے سب سے آخر میں دو آدمیوں کو نکالا جائے گا،سواللہ عزوجل ان میں سے ایک سے کہیں گے اے ابن آدم! میں نے آج تیرے لئے کیا تیار کیا ہے؟کیا تو نے کبھی خیر خواہی جانی؟ کیا تو مجھ سے(بھلائی کا)امیدوار ہے؟تووہ کہے گا نہیں میرے رب،تو اسے جہنم میں داخل کرنے کا حکم دیا جائے گا اور وہ اہل جہنم میں (جہالت کے جواب اورجہنم سے آزادی سے محرومی کے سبب) سب سے زیادہ افسوس کرنے والا ہوگا اور دوسرے سے سوال کریں گے کہ میں نے تیرے لئے اس دن میں کیا تیار کیا ہے؟ کیا تونے کبھی خیر خواہی جانی یا مجھ سے(دوزخ کی آزادی کی) امید باندھی؟تو وہ کہے گا نہیں اے میرے رب مگر یہ کہ میں صرف امید کرتا تھا،تو حضورﷺ نے فرمایا اسے ایک درخت دیا جائے گا، اس کے بعد حضورﷺ نے اس کے جنت میں داخل ہونے اور جو کچھ اسے جنت میں ملے گا اس کا بھی ذکر فرمایا۔ بعض دوزخیوں کی نجات (حدیث)حضرت ابو سعید خدرؒ کے واسط سے حضورﷺ سے مروی ہے۔ إن رجالا يدخلهم الله النار فيحرقهم حتى يكونوا فحما أسود وهم أعلى أهل النار فيجأرون إلى الله يدعونه فيقولون ربنا أخرجنا فاجعلنا فى أصل هذا الجدار فإذا جعلهم الله فى أصل الجدار رأوا أنه لا يغنى عنهم شيئا قالوا ربنا اجعلنا من وراء السور ولا نسألك شيئا بعده فيرفع له شجرة حتى تذهب عنهم سخنة النار (جمع الجوامع اوالجامع الکبیر،باب حرف الھمزۃ:۱/۷۴۰۱) (ترجمہ)کچھ لوگ ایسے ہوں گے جن کو اللہ تعالی آگ میں داخل فرمادیں گے تو وہ انہیں جلا کے سیاہ کوئلہ کردے گی اور وہ اہل جہنم میں سب سے اوپر ہوں گے پس وہ اللہ عزوجل سے گڑ گڑائیں گے،دعا کریں گے اور کہیں گے اے ہمارے رب ہمیں یہاں سے نکال لیں اور(جہنم کی)اس دیوار کی بنیاد میں ڈال دیں تو انہیں دیوار کی بنیاد میں ڈال دیا جائے گا تو وہ محسوس کریں گے کہ انہیں جہنم کے عذاب سے کوئی بچاؤ نہیں ہوا،توکہیں گے اے ہمارے رب ہمیں دیوار کی پچھلی جانب چھوڑدیں اس کے بعد آپ سے کچھ نہیں مانگیں گے،تو ان پر درخت کا سایہ کردیا جائے گا حتی کہ ان سے جہنم کی گرمی یا قید ختم ہوجائے گی۔