انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۱۰)مسندامام احمد بن حنبل الشیبانیؒ (۲۴۱ھ) مسند احمد کی موجودہ ترتیب آپ کے صاحبزادے عبداللہ کی ہے، قاضی شوکانی لکھتے ہیں: امام احمدؒ نے جس روایت پر سکوت اختیار کیا ہے اور اس پر جرح نہیں کی وہ لائق احتجاج ہے (نیل الاوطار:۱/۱۳) اس سے اس مسند کی عظمت کا اندازہ ہوسکتا ہے، حافظ ابنِ تیمیہؒ لکھتے ہیں کہ مسنداحمد کی شرط روایت ابوداؤد کی ان شرائط سے قوی ہے جوانھوں نے اپنی سنن میں اختیار کی ہیں، امام ابوداؤدؒ (۲۷۵ھ) لکھتے ہیں: "وماالم اذکر فیہ شیئا فھو صالح وبعضھا اصح من بعض"۔ (مقدمہ سنن ابی داؤد:۶) ترجمہ: اور جس راوی کے بارے میں میں نے کچھ نہیں لکھا وہ اس لائق ہے کہ اس سے حجت پکڑی جائے۔ علامہ ابن الجوزیؒ اور حافظ عراقیؒ نے مسنداحمد کی ۳۸/روایات کوموضوع قرار دیا ہے، حافظ ابنِ حجرعسقلانیؒ نے ان میں ۹/روایات کا پورا دفاع کیا ہے اور اس پر ایک مستقل کتاب ("القول المسدد فی الذب عن مسنداحمد" اس کا نا م ہے) لکھی ہے، جو حیدرآباد دکن سے شائع ہوچکی ہے، چودہ روایات کا جواب حافظ جلال الدین سیوطیؒ نے "الذیل الممہد" میں دیا ہے، حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہولیؒ نے مسندامام احمد کوطبقۂ ثانیہ کی کتابوں میں جگہ دی ہے، حافظ سراج الدین عمر بن علی ابن الملقن (۸۰۴ھ) نے مسنداحمد کا ایک اختصار بھی کیا ہے اور علامہ ابوالحسن سندھیؒ (۱۲۳۹ھ) نے مسنداحمد کی ایک شرح بھی لکھی ہے، شیخ احمدبن عبدالرحمن البناء نے اسے فقہی ابواب پر مرتب کیا اور شیخ احمد شاکر نے اس پر تحقیقی کام کیا ہے، اس کا نام الفتح الربانی من مسنداحمد بن حنبل شیبانی ہے یہ ۲۲/جلدوں میں ہے سنہ۱۳۵۳ھ میں پہلی جلد شائع ہوئی سنہ ۱۳۷۷ھ میں آخری جلد مطبع غوریہ مصر سے شائع ہوئی۔ پہلے دور کے یہ دس نمونے مختلف قسموں پر جمع ہوئے ہیں، اس دور کی اور بھی بہت کتابیں تھیں، جواس وقت ہماری رسائی میں نہیں؛ لیکن ان کے حوالے شروح حدیث میں عام ملتے ہیں اور ان کے مخطوطات بھی کہیں کہیں موجود ہیں، ان کے تعارف کا عملاً کوئی فائدہ نہیں، صرف چند نام پڑھ لیجئے: سنن مکحول الدمشقی (۱۱۶ھ)، سنن ابن جریج المکی (۱۵۰ھ)، جامع معمر بن راشد (۱۵۳ھ)، جامع سفیان الثوری (۱۶۱ھ)، مسنداحمد بن عمروالبزار (۱۶۷ھ)، مسندوکیع بن الجراح (۱۹۷ھ)، مسندابن الجارود الطیالسی (۲۰۴ھ)، مسندالفریابی (۲۱۲ھ)، مسندابی عبید قاسم بن سلام (۲۲۴ھ) مسندابن المدینی (۲۳۴ھ)، مسنداسحٰق بن راہویہ (۲۳۸ھ)، خدا کرے یہ مجموعے بھی شائع ہوجائیں ان سے باب حدیث میں نئی تحقیقات کا اضافہ ہوگا؛ بحمدللہ یہ کتابیں شائع ہوچکی ہیں اور نٹ پربھی دستیاب ہیں، ڈیجیٹل لائبریری سے فائدہ اٹھانے والے تواس سے خوب فائدہ اٹھارہے ہیں۔ یہ صحیح ہے کہ اس دور کے آخر میں تالیف حدیث اپنے فنی کمال کوپہنچ گئی اور محدثین نے وہ گراں قدر مجموعے مرتب کیئے کہ خود فن ان پر ناز کرنے لگا، صحیح بخاری اور صحیح مسلم اسی دورِ آخر کی تالیفات ہیں۔