انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** وفات سلیمان بن عبدالملک سنہ۹۸ھ میں دمشق سے جہاد کے ارادے پرنکلا اور قسطنطنیہ کی طرف فوج روانہ کرکے خود مقام وابق میں مقیم رہ کراس یورش کوکامیاب بنانے کی کوشش کرتا رہا اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ سلیمان کواحالتِ جہاد ہی میں موت آئی۔ ۱۰/ماہصفر سنہ۹۹ھ بروز جمعہ سلیمان نے بمقام وابق متصل قنسرین وفات پائی، قریباً پونے تین سال خلافت کی اور ۴۵/سال کی عمر پائی، اس خلیفہ کے زمانے میں بھی مسلمانوں کوفتوحاتِ ملکی حاصل ہوئیں، خلاف شرع کاموں کا رواج موقوف ہوا، حجاج کے عاملوں اور متوسلوں کوجہاں کہیں وہ مامور ومقرر تھے موقوف ومعزول کیا؛ کیونکہ وہ بھی حجاج ہی کی طرح ظلم وتشدد کی جانب مائل تھے؛ لیکن اس میں شک نہیں کہ محمد بن قاسم کے ساتھ جومعاملہ ہوا اس میں سلیمان سے سخت غلطی ہوئی، سلیمان بن عبدالملک کے قابل تعریف کاموں اور عظیم الشان کارناموں میں سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ اس نے اپنے بعد حضرت عمربن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کوخلیفہ بنایا، اس ایک نیکی کے مقابلے میں سلیمان بن عبدالملک کی تمام غَطیوں اور لغزشوں کوبڑی آسانی سے فراموش کیا جاسکتا ہے اور وہ ہرایک مدح وستائش کا مستحق نظر آتا ہے۔