انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** احادیث تفسیر قرآن کادوسرا مآخذ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث ہیں، قرآن کریم نے متعدد مقامات پر یہ واضح فرمایا ہے کہ سرکار دوعالمﷺ کو اس دنیا میں مبعوث فرمانے کا مقصد یہی تھا کہ آپ اپنے قول وفعل سے آیاتِ قرآنی کی تفسیر فرمائیں ؛چنانچہ آپ نے اپنے قول وعمل دونوں سے یہ فریضہ بحسن وخوبی انجام دیا اور در حقیقت آپ کی پوری مبارک زندگی قرآن ہی کی عملی تفسیر ہے ،اس لیے مفسرین کرام نے قرآن کریم کو سمجھنے کے لیے دوسرے نمبر پر سب سےزیادہ زور حدیث پر دیا ہے اور احادیث کی روشنی میں کتاب اللہ کے معنی متعین کیے ہیں ؛ البتہ چونکہ حدیث میں صحیح ،ضعیف اور موضوع ہر طرح کی روایات موجود ہیں اس لیے محقق مفسرین اس وقت تک کسی روایت کو قابل اعتماد نہیں سمجھتے جب تک وہ تنقیدِ روایات کے اصولوں پر پوری نہ اترتی ہو؛ لہٰذا جو روایت جہاں نظرآجائے اسے دیکھ کر قرآن کریم کی کوئی تفسیر متعین کرلینا درست نہیں ؛کیونکہ وہ روایت ضعیف …اور دوسری مضبوط روایتوں کے خلاف بھی ہوسکتی ہے ،در حقیقت یہ معاملہ بڑا نازک ہے اور اس میں قدم رکھنا انہی لوگوں کا کام ہے جنھوں نے اپنی عمریں ان علوم کو حاصل کرنے میں خرچ کی ہیں۔ (مقدمہ معارف القرآن:۴۱)