انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** وفد بنی فزارہ تبوک سے واپسی کے بعد یہ وفد حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، ابن سعد نے ان کی تعداد(۱۹) ابن قیم نے (۱۰) اور ابن جوزی نے (۱۴) یا (۱۵) لکھی ہے ، یہ وفددبلے اونٹوں پر حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جس میں خارجہ بن حصن ، حر بن قیص بن حصن بھی تھے ،انھوں نے اپنے اسلام کا اظہار کیا ، حضور ﷺ نے ان کے علاقہ کا حال دریافت فرمایا تو انھوں نے عرض کیا کہ قحط سالی پھیلی ہوئی ہے، مویشی ہلاک ہوگئے ہیں ، انھوں نے قحط سے نجات کے لئے دعا کرنے کی درخواست کی ، حضور ﷺ نے منبر پر ہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی: اے اللہ اپنی رحمت سے اس ملک اور چوپایوں کو سیرا ب کر، اپنی رحمت کو پھیلا دے اور مردہ شہر کو زندہ کردے ، اس دعا کے بعد اتنی بارش ہوئی کہ چھ دن تک آسمان نظر نہیں آیا، پھر دعا فرمائی کہ بارش ہمارے اوپر نہ ہو ہمارے اطراف ہو ، اس کے بعد مدینہ سے بادل چھٹ گئے۔