انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت ربیع بنتِ معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا نام ونسب ربیع نام، قبیلہ خزرج کے خاندان نجار سے ہیں، سلسلہ نسب یہ ہے: ربیع بنت معوذ بن حارث بن رفاعہ بن حارث بن سواد بن مالک بن غنم بن مالک بن نجار، والدہ کا نام ام تزید تھا، جوقیس بن زعورا کی بیٹی تھی، حضرت ربیع رضی اللہ عنہ اور ان کے تمام بھائی عفراء کی اولاد مشہور ہیں، عفراء ان لوگوں کی دادی تھیں۔ (تہذیب التہذیب:۱۲/۴۱۸) اسلام ہجرت سے قبل مسلمان ہوئیں۔ نکاح ایاس بن بکرلیثی سے شادی ہوئی، صبح کوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھرتشریف لائے اور بستر پربیٹھ گئے، لڑکیاں دف بجابجاکر شہدائے بدر کے مناقب میں اشعار پڑھ رہی تھیں، اس ضمن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بھی کچھ اشعار پڑھے، جن میں ایک مصرع یہ تھا: وَفِينَا نَبِىٌّ يَعْلَمُ مَا فِى غَدِ اور ہم میں وہ ہی ہے جوکل کی بات جانتا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ نہ کہو (اور اس کے علاوہ جوکہتی تھیں وہ کہو)۔ (بخاری:۲/۵۷۰) عام حالات غزوات میں شرکت کرتی تھیں، زخمیوں کا علاج کرتیں لوگوں کوپانی پلاتیں اور مقتولوں کومدینہ پہنچاتی اور فوج کی خدمت کرتی تھیں۔ (مسند:۶/۳۵۸) غزوۂ حدیبیہ میں بھی موجود تھیں، جب بیعتِ رضوان کا وقت آیا توانہوں نے بھی آکربیعت کی سنہ۳۵ھ میں اپنے شوہر سے علیحدہ ہوئیں، شرط یہ تھی کہ جوکچھ میرے پاس ہے اس کولیکر مجھ سے دست بردار ہوجاؤ؛ چنانچہ اپنا تمام سامان ان کودے دیا، صرف ایک رتی رہنے دی؛ لیکن شوہر کویہ بھی گوارا نہ ہوا جاکر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم کواپنا وعدہ پورا کرنا چاہیے اور شوہر سے فرمایا کہ تم ان کے جوڑا باندھنے کی دھجی تک لے سکتے ہو۔ (اصابہ:۸/۸۰، بحوالہ ابن سعد) وفات حضرت ربیع رضی اللہ عنہا کی وفات کا سال نامعلوم ہے۔ اولاد اولاد میں محمدمشہور ہیں۔ فضل وکمال حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے ۲۱/حدیثیں مروی ہیں، علمی حیثیت سے ان کا یہ پایہ تھا کہ حضرت ابن عباس اور حضرت زین العابدین رضی اللہ عنہ ان سے مسائل دریافت کرتے تھے (مسند:۶/۳۵۸) راویوں میں بہت سے بزرگ ہیں، مثلاً عائشہ رضی اللہ عنہا بنت انس بن مالک، سلیمان بن یسار، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، نافع، عبادہ بن الولید، خالد بن ذکوان، عبداللہ بن محمد بن عقیل، ابوعبیدہ بن محمد (حضرت عمار رضی اللہ عنہ ابن یاسر کے پوتے) محمدبن عبدالرحمن بن ثوبان۔ اخلاق جوش ایمان اس سے ظاہر ہے کہ ایک مرتبہ اسماء بنت مخربہ جوابوربیعہ مخزومی کی بیوی تھی اور عطربیچتی تھی، چند عورتوں کے ساتھ ربیع کے گھر آئی اور ان کا نام ونسب دریافت کیا چونکہ ربیع رضی اللہ عنہا کے بھائی نے ابوجہل کوبدرمیں قتل کیا تھا اور اسماء قریش کے قبیلے سے تھی بولی توتم ہمارے سردار کے قاتل کی بیٹی ہو؟ حضرت ربیع رضی اللہ عنہاکوابوجہل کی نسبت سردار کا لفظ نہایت ناگوار ہوا، بولیں سردار نہیں بلکہ غلام کے قاتل کی بیٹی ہوں، اسماء کوابوجہل کی شان میں یہ گستاخی پسند نہ آئی، جھنجھلاکر کہا کہ مجھ کوتمہارے ہاتھ سودا بیچنا حرام ہے، حضرت ربیع رضی اللہ عنہانے برجستہ کہا، مجھ کوتم سے کچھ خریدنا حرام ہے؛ کیونکہ تمہارا عطر، عطرنہیں بلکہ گندگی ہے۔ (اسدالغابہ:۵/۴۵۲) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بے انتہا محبت تھی، آپ ان کے گھر اکثرتشریف لے جاتے تھے۔ (مسند:۶/۳۵۸) ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان سے وضو کے لیے پانی مانگا (ابوداؤد:۱/۱۳) ایک مرتبہ دوطاقوں میں چھوہارے اور انگور لے کرگئیں توآپ نے زیور یاسونا مرحمت فرمایا۔ (مسند:۶/۳۵۹) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک مرتبہ کسی نے حلیہ پوچھا توبولیں: بس یہ سمجھ لوکہ آفتاب طلوع ہورہا ہے۔ (اسدالغابہ:۵/۴۵۲)