انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت ناجیہ ؓبن جندب نام ونسب ذکوان نام، ناجیہ خطاب اورصاحب البدن لقب ہے،نسب نامہ یہ ہے ،ناجیہ بن جندب ابن عمیر بن یعمر بن دارم بن عمرو بن واثلہ بن سہم بن مازن بن سلامان بن افصیٰ اسلمی اسلام ان کے اسلام کا زمانہ متعین طور سے نہیں بتایا جاسکتا،لیکن حدیبیہ سے پہلے مشرف باسلام ہوچکے تھے،صلح حدیبیہ میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب تھےاورآنحضرتﷺ کے قربانی کے جانوروں کے نگران تھے (ابن سعد،جلد۴،ق۲:۴۲) مدینہ سے نکلنے کے بعد کچھ دور بڑھ کر آنحضرتﷺ کو معلوم ہوا کہ قریش نے خالد بن ولیدؓ کو روکنے کیلئے بھیجا ہے،آپ لڑنا پسند نہ فرماتے تھے،اس لیے ہمراہیوں سے پوچھا، تم میں کون ایسا شخص ہے جو ان لوگوں (قریش )کا راستہ بچا کر ہم کو دوسرے راستہ سے نکال لیجائے،جندب نے عرض کی فدیت بالی دامی یا رسول اللہ! میں یہ خدمت انجام دونگا؛چنانچہ قریش کا راستہ کاٹ کر ایک دوسرے راستہ سے مسلمانوں کو حدیبیہ پہنچادیا۔ (اصابہ:۲۲۲) حدیبیہ کے جس میدان میں مسلمان خیمہ زن ہوئے تھے،وہاں پانی نہ تھا،جابجا خشک گڈھے تھے،لوگوں نے آنحضرتﷺ سے پانی کی شکایت کی، آپ نے اپنے ترکش سےایک تیر نکال کر ناجیہ کو دیا کہ ان کو جاکر خشک گڈھے میں گاڑدو، انہوں نے ایک ایک گڈھے کے وسط میں گاڑدیا،اس کی برکت سے خشک گڈھے میں پانی کا فوارہ چھوٹنے لگا۔ حدیبیہ کے پاس جب معلوم ہوا کہ قریش مکہ کے داخلہ میں مزاحم ہونگے،تو ناجیہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ ﷺ اجازت ہو تو میں جانوروں کو حرم میں لیجا کر ذبح کردوں فرمایا موجودہ حالات میں تم کس طرح لیجا سکتے ہو، عرض کی میں ایسےراستہ سے لیجاؤں گا کہ قریش کو پتہ تک نہ چلے گا؛چنانچہ آپ نے جانوروں کے حوالے کردیئے،انہوں نے حزم میں لیجا کر ذبح کردیا۔ (اصابہ:۶/۲۲۲) عمرۃ القضا میں بھی آنحضرتﷺ کے قربانی کے جانوروں کولیجانے اوران کی نگرانی کی خدمت ان ہی کے سپرد ہوئی؛چنانچہ یہ آنحضرتﷺ سے پہلے چار اسلمی نوجوانوں کو ساتھ لیکرقربانی کے جانوروں کومکہ لے گئے۔ (ابن سعد،جلد۴،ق۲:۴۵) حجۃ الوداع حجۃ الوداع میں بھی ہمرکاب تھے،اس میں بھی آنحضرتﷺ کے قربانی کے جانوروں کی نگرانی ان ہی کے سپرد تھی ، اسی لیے ان کو "صاحب بدن رسول اللہ" یعنی رسول اللہ کے قربانی کے جانور والے کہا جاتا ہے۔ (استیعاب تذکرہ ناجیہ) وفات امیر معاویہؓ کے عہد خلافت میں وفات پائی۔