انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** خلیفہ ولید کا حکم اور موسی بن نصیر کی طلبی خلیفہ نے موسی بن نصیر کو فتح یورپ سے روک دیا اور بلاتوقف حاضر دربار خلافت ہونے کا حکم دیا اس حکم کی تعمیل میںامیر موسی بن نصیر طارق ومغیث کو ہمراہ لے کر اور اندلس کی حکومت اپنے بیٹے عبدالعزیز کو سپرد کرکے اندلس سے معہ ساز وسامان روانہ ہوا موسی کے ساتھ اندلس کے خزانے طلائی ظروف وزیورات یعنی مال غنیمت کا خمس اور بہت سے لونڈی غلام بھی تھے اندلس سے موسی مراقش ہوتا ہوا قیروان پہنچا اور قیروان سے مصر ہوتا ہوا دارالخلافہ دمشق کے قریب پہچ گیا وہ وہ زمانہ تھا کہ خلیفہ ولید بن عبدالملک مرض الموت میں گرفتار ہوگیا موسی بن نصیر دوبرس ازبس میں رہا اور شروع ماہ جمادی الآخر۹۶ھمیں ملک شام کی حدود میں داخل ہوا ،ولید بن عبدالملک کے بعد اس کا بھائی سلیمان بن عبدالملک تخت نشین ہونے والا تھا سلیمان کو جب یہ معلوم ہوا کہ ولید اس مرض میں جاں بری دشوار ہے اور موسی بن نصیر قریب پہنچ گیا ہے تو اس نے موسی کے پاس پیغام بھیجا کہ تم دارالخلافہ میں داخل ہونے کی عجلت نہ کرو غالباً سلیمان بن عبدالملک ولی عہد خلافت کا یہ منشا ہوگا کہ اگر خلیفہ ولید فوت ہونے والا ہے تو میری تخت نشینی کی ابتداء شاندار سمجھی جائے ولی عہد خلافت کی اس خواہش کو پرا کرنا موسی بن نصیر کے لیے کچھ مضر نہ تھا کیونکہ اگر موسی کے انتظار اور تامل کرنے میں خلیفہ کی بیماری دور ہوجاتی تو حالت صحت وتندرستی میں ولید کی خدمت میں حاضر ہونا زیادہ اچھا تھا اور اگر خلیفہ فوت ہوجاتا تو سلیمن بن عبدالملک موسی بن نصیر سے خوش ہوتا کہ اس کی منشاء کو موسی نے پورا کیا اس طرح نئے خلیفہ سے عنایت ومہربانی کےسوا اور کسی چیز کی توقع نہ تھی مگر موسی بن نصیر نے ولی عہد خلافت کے پیغام پر مطلق توجہ نہ ککی اور دمشق میں جلد از جلد داخل ہوکر اپنے آپ کو خلیفہ ولید بن عبدالملک کی خذمت میں پیش کیا خلیفہ ولید نے حالت بیماری میں موسی کے تحف وہدایا اور مال غنیمت سے وہ مسرت حاصل نہ کی جس کی موسی کو توقع تھی موجودہ خلیفہ کی علالت کو خطرناک دیکھ کر امرا ووزرا ولی عہد خلافت کی نگاہ میں اپنے آپ کو محبوب بنانے کیعام طور پر کوشش کیا کرتے ہیں لہذا موسی بن نصیر کی اس حرکت کو موسی کے مخالفوں یا حاسدوں نے اور بھی محل اعتراض بنایا ہوگا اور موسی کی مخالفت میں لوگوں کی زمانیں ضرور تیز ہوگئی ہوں گی اور سلیمان بن عبدالملک کے روبرو موسی بن نصیر کی ایک ایک غلطی بڑھا چڑھا کر بیان کی گئی ہوگی اور اس طیش وغضب کو اور زیادہ بھڑکایا ہوگا۔