انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** (۵)عام مجلسی نہ ہو ہرکس وناکس سے بات کہنے والا نہ ہو، ایسا کرنے والا بسااوقات خود بھی اس زمرے میں آجاتا ہے، صحیح پختہ راوی وہ ہے جوانہی سے روایت کرے جوحفظ وضبط میں پختہ ہو اور امانت ودیانت کے اہل ہوں اور اُنہی کوروایت کرے جواس کی بات میں کمی بیشی کرنے والے نہ ہوں، ایسا شخص اگرکبھی غیرمعروف کسی شخص سے بھی روایت لے لے تواس کی اس عام عادت کے سبب اس غیرمعروف راوی کی بھی جہالۃالعین اٹھ جائے گی۔ نقل وروایت ان فطری اُصولوں سے آگے چلے توبات نہایت پختہ اور لائقِ قبول ہوجاتی ہے اور جہاں یہ سب باتیں جمع ہوجائیں تودل اس روایت کی صداقت کی گواہی دینے لگتا ہے اور اس میں کوئی تردد باقی نہیں رہتا، قبول روایت کے یہی فطری طریقے ہیں اور دین فطرت بے شک انہی اُصولوں کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔