انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۳)امام وکیع بن الجراحؒ (۱۹۷ھ) الامام الحافظ محدث العراق کوفہ کے جلیل القدر امام ابو سفیان الرواسیؒ وکیع بن الجراحؒ نے ہشام بن عروہ،جعفر بن یرقانؒ، اعمشؒ، سفیان الثوریؒ، اوراما م اوزاعیؒ سے حدیث سنی، آپ سے علی بن المدینی، یحییٰ بن معینؒ اورامام احمد نے روایت لی،آپ سفیان الثوریؒ کے علمی جانشین سمجھے جاتے تھے، آپ فقہ میں بھی بہت بالغ نظر تھے،ابراہیم بن شماس ؒ کہتے ہیں: "کان وکیع افقہ الناس" ابن عمار کہتے ہیں: "ما كان بالكوفة في زمان وكيع افقه ولا اعلم بالحديث منه"۔ (تذکرۃ الحفاظ:۱/۳۰۸) ترجمہ: امام وکیع کے زمانے میں کوفہ میں ان سے بڑا فقیہ اوربڑا محدث کوئی نہ تھا۔ آپ امام ابو حنیفہؒ کے قول پر فتویٰ دیتے تھے (تذکرۃ الحفاظ:۳۰۸/۱)اتنےبڑے امام کا حضرت امام کا مقلد ہونا پتہ دیتا ہے کہ امام ابو حنیفہؒ کا مذہب کس قدر حدیث سے قریب تھا "الجواہر المضیئۃ" میں علامہ صمیری سے نقل ہے کہ آپ امام ابوحنیفہؒ کے شاگرد بھی تھے،حضرت امام احمدؒ فرماتے ہیں: "مارأت عينى مثل وكيع قط يحفظ الحديث ويذاكر بالفقه"۔ (تذکرۃ الحفاظ:۱/۳۰۸) ترجمہ: میری آنکھوں نے وکیع کی طرح کسی کو نہیں دیکھا آپ حدیثیں یاد کیا کرتے اورفقہ کی بات چیت جاری رکھتے تھے۔ امام احمدرحمہ اللہ کو ان کی شاگردی پر بڑا ناز تھا، جب ان سے حدیث روایت کرتے تو فرماتے کہ یہ حدیث مجھ سے اس شخص نے روایت کی کہ تمہاری آنکھوں نے اس کی مثل نہ دیکھا ہوگا یحییٰ بن اکثم رحمہ اللہ کہتے ہیں میں سفر و حضر میں آپ کے ساتھ رہا، ہمیشہ روزہ رکھتے اور ہر رات قرآن ختم کرتے۔