انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حکیم مقنع کا ظہور مہدی کی خلافت کے پہلے ہی سال یعنی سنہ۱۵۹ھ میں مرو کا ایک باشندہ حکیم مقنع جس نے سون ےکا ایک چہرہ بناکر اپنے چہرہ پرلگالیا تھا، خدائی کامدعی ہوا، اس کا عقیدہ تھا کہ خدا تعالیٰ نے آدم کوپیدا کرکے اس کے جسم میں خود حلول کیا، اس کے بعد نوح میں پھرابومسلم اور ہاشم میں، اس طرح یہ تناسخ کا قئل تھا اور کہتا تھا کہ میرے اندر خدا کی روح ہے، یعنی مجھ میں خدانے حلول کیا ہے، اس کا یہ عقیدہ درحقیقت وہی تھا جوعلاقۂ راوند کے لوگوں کا تھا او رجنھوں نے منصو رکے زمانہ میں ہاشمیہ کے اندر فساد برپا کیا، یہ سب لوگ ابومسلم کی جماعت کے لوگ تھے اور ابومسلم ہی کی عجیب درعجیب دعوت وتبلیغ کے کرشمے تھے وہ جس حیثیت اور جس قسم کے لوگ دیکھتا تھا، اُنھیں کے حسب حال وہ اپنی دعوت کا رنگ تبدیل کرکے اُن کے سامنے پیش کرتا تھا، یہ تمام گمراہ فرقے دعوتِ اہلِ بیت کومختلف سانچوں میں ڈھالنے کے مختلف نتائج تھے، حکیم مقنع کا یہ بھی عقیدہ تھا کہ یحییٰ بن زید مارے نہیں گئے؛ بلکہ روپوش ہوگئے ہیں او رکسی وقت اپنا بدلہ لینے کے لیے ظاہر ہوں گے اور دشمنوں کوہلاک کریں گے، مقنع کے ظہور پربہت سے خراسانی اُس کے متبع ہوگئے اور اس کوسجدہ کرنے لگے، مقنع نے قلعہ بسام وسنجردہ (علاقہ ماوراءالنہر) میں قیام کیا، اہلِ بخارا، اہلِ صغد اور ترکوں نے عباسیوں کے خلاف اس کی شرکت وحمایت پرکمرباندھی اور مسلمانوں کوقتل کرنا شروع کردیا، اُس طرف کے عاملوں ابوالنعمان، جنید اور لیث بن نصر بن سیار نے مقابلہ کیا، لیث کا بھائی محمد بن نصر اور بھتیجا حسان بن تمیم اس لڑائی میں مارے گئے، مہدی کوجب یہ خبر پہنچی تواس نے جبرئیل بن یحییٰ کوان لوگوں کی مدد کے لیے روانہ کیا، جبرئیل کے بھائی یزید کوبخارا وصغد کے باغیوں کی سرکوبی پرمامور کیا، اوّل اہلِ بخارا وصغد پرحملہ کیا گیا، چار مہینے کی جنگ کے بعد بخارا وغیرہ کے قلعوں کومسلمانوں نے فتح کیا، سات سوباغی مارے گئے، باقی مقنع کی طرف بھاگ گئے، مہدی نے ابوعون کوچند روز کے بعد جنگ مقنع کے لیے روانہ کیا تھا؛ مگران سرداروں سے مقنع مغلوب نہ ہوسکا تومعاذ بن مسلم کوروانہ کیا گیا تھا، معاذ بن مسلم کے مقدمۃ الجیش کا افسر سعید حریشی تھا، پھرعقبہ بن مسلم کوبھی اس لشکر میں شریک ہونے کا حکم دیا گیا، ان سرداروں نے مقنع کی فوج پرسخت حملہ کرکے اس کومیدان سے بھگادیا اور مقنع کا قلعہ بسام میں محاصرہ کرلیا، اثناء جنگ میں معاذ وسعید میں کچھ اَن بَن ہوگئی تھی، سعید نے مہدی کولکھ کرتنہا اپنے آپ مقنع کے استیصال کا کام کرنے کی اجازت حاصل کی، مقنع بتیس ہزار آدمیوں کے ساتھ محصور تھا، سعید حریشی سے محصورین نے امان طلب کی، سعید نے امان دے دی، تیس ہزار آدمی قلعہ سے نکل آئے صرف دوہزار مقند کے ساتھ باقی رہ گئے، مقنع کوجب اپنی ناکامی کا یقین ہوگیا تواس نے آگ جلاکر اپنے تمام اہل وعیال کواوّل آگ میں دھکا دے کرجلادیا؛ پھرآپ بھی آگ میں کود پڑا اور مرگیا، مسلمانوں نے قلعہ میں داخل ہوکر مقنع کی لاش آگ سے نکال کراس کا سرکاٹ کرمہدی کے پاس روانہ کیا۔