انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضورﷺ کا حضرت حفصؓہ سے نکاح حضرت حفصہؓ ، حضرت عمرؓ ابن الخطاب کی صاحبزادی تھیں، ان کا پہلا نکاح خنیس ؓ بن خذافہ سے ہوا تھا اورانہوں نے ان ہی کے ساتھ مدینہ کو ہجرت کی، خنیسؓ غزوہ بدر میں زخمی ہوئے اور واپس آ کر ان ہی زخموں کی وجہ سے شہادت پائی، خنیسؓ نے اپنی یادگار میں حضرت حفصہ ؓ کے بطن سے کوئی اولاد نہیں چھوڑی، حضرت حفصہؓ کے بیوہ ہوجانے کے بعد حضرت عمرؓ کو ان کے نکاح کی فکر ہوئی، اتفاق سے اسی زمانہ میں حضورﷺ کی صاحبزادی حضرت رقیہؓ کا انتقال ہو چکا تھا، اس بناء پر سب سے پہلے حضرت عمرؓ نے ان کے نکاح کی خواہش حضرت عثمانؓ سے کی، انھوں نے کہا، میں اس معاملہ میں غور کروں گا، حضرت عمرؓ نے حضرت ابو بکر ؓ صدیق سے ذکر کیا، انھوں نے خاموشی اختیار کی، حضرت عمرؓ کو ان کی بے التفاتی کا رنج ہوا، انھوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے شکایت کی کہ ان کے بہترین دوستوں نے ان کی بیٹی سے شادی کرنے سے انکار کر دیا ہے؛ حالانکہ وہ بڑی خوبیوں کی مالک ہے، حضور اکرم ﷺ حضرت عمرؓ کی باتوں سے متاثر ہوئے اور بولے ،پرواہ نہ کرو ،میں عثمانؓ کے لئے تمہاری بیٹی سے بہتر بیوی کا انتظام کروں گااور تمہاری بیٹی کو عثمانؓ سے بہتر شوہر ملے گا، حضور اکرم ﷺ حضرت عثمانؓ کے عقد میں اپنی دوسری بیٹی حضرت اُم کلثوم ؓدے کر انھیں اعزاز بخشنا چاہتے تھے اور حضرت عمرؓ کی بیوہ بیٹی سے خود نکاح کرکے حضرت عمرؓ کے وقار میں اضافہ کے خواہش مند تھے؛ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ سلم نے حضرت حفصہؓ سے نکاح فرمایا،حضرت حفصہؓ نے ۴۵ ہجری میں وفات پائی، مروان بن الحکم حاکم مدینہ نے نماز جنازہ پڑھائی اور بنی حزم کے گھر سے مغیرہ ؓبن شعبہ کے گھر تک جنازہ کو کندھا دیا، جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔