انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جسے آپﷺ پڑھا کرتے تھے حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ دنیا سے تشریف لے جانے تک یہ دعاء پڑھا کرتے تھے،آپ نے اسے چھوڑا نہیں۔ يَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْئَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَتِي وَقَالَ عُثْمَانُ عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِکَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي (ابی داود،باب مایقول اذا اصبح،حدیث نمبر:۴۴۱۲) ترجمہ:اے اللہ ہم آپ سے دنیا اورآخرت کی عافیت کا سوال کرتے ہیں،اے اللہ اپنی دنیا و دین میں اہل ومال میں عفو وعافیت کا سوال کرتے ہیں، اے اللہ ہمارے گناہوں کو چھپا اور خوف سے مامون فرما، اے اللہ سامنے سے،پیچے سے،دائیں سے، بائیں سے،اوپر سے ہماری حفاظت فرما اور میں تیری عظمت کا واسطہ دے کر پناہ مانگتا ہوں کہ میں اپنے نیچے سے اچک لیا جاؤں۔ حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ صبح و شام کے موقعہ پر آپ ﷺ یہ دعاء فرماتے۔ اَللّٰھُمَّ اِنیِّ اَسْئَلُکَ مِنْ فَجْاءَۃِ الْخَیْرِ وَاَعُوذُبِکَ مِنْ فَجَاۃِ الشَرِّ (ابن سنی:۴۰،مجمع الزوائد:۱۰/۱۱۵،بسندحسن) ترجمہ:اے اللہ میں آپ سے اچانک بھلائیوں کا سوال کرتا ہوں اوراچانک برائیوں کے آنے سے پناہ مانگتا ہوں۔ فائدہ: آپ ﷺ نے فرمایا کہ بندہ کو نہیں معلوم کہ اچانک صبح و شام اسے کیا پیش آجائے۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ جب صبح ہوتی تو آپ ﷺ یہ دعاء پڑھتے۔ اَللّٰھُمَّ بِکَ اَصْبَحَنَا وَبِکَ اَمْسَیْنا وَبِکَ حَیَاتُنَا وَمَوْتُنَا وَاِلَیْکَ النُّشُوْر، اَعُوْذِبِکَلِمَاتِ اللہِ التَّامَاتِ مِنْ شَرّ السَّامَّۃِ وَالْھَامَّۃِ وَاَعُوذُبِکَلِمَاتِ اللہِ التَّامَّۃِ مِنْ شَرِّ عِقَابِہ وَشَرِّعِبَادِہ اورشام کو نشور کی جگہ المصیر پڑھتے۔ (ابن سنی:۴۹،فقط) ترجمہ:اے اللہ ہم نے تیری مدد سے صبح و شام کی اور تیرے ہی حکم سے جینا اور مرنا ہے اورتیری ہی طرف اٹھ کر آنا ہے میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے کلمات تامہ سے،ہر زہریلے جانور اورایذا دینے والے کی برائی سے ،پناہ مانگتا ہوں اللہ کے کلمات تامہ سے اس کے عذاب کی برائی اور بندے کی برائی سے۔ حضرت عائشہؓ سے منقول ہے کہ جب صبح ہوتی تو آپ ﷺ یہ دعاء پڑھتے۔ اَصْبَحْتُ یَارَبِّ اَشْھِدُکَ وَاَشْھِدُ مَلَائِکَتِکَ وَاَنْبِیَائِکَ وَرُسُلِکَ وَجَمِیْع خَلْقِکَ عَلٰی شَھَادَتِیْ عَلیٰ نَفْسِی اَنِّی اَشْھَدُ اَنَّکَ اَنْتَ اللہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ وَحْدَکَ لَاشَرِیْکَ لَکَ وَاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُکَ وَرَسُوْلُکَ وَاُؤْمِنُ بِکَ وَاَتَوَ کَّلُ عَلَیْکَ (ابن سنی:۵۱،مجمع الزوائد:۱۰/۱۱۹،بسندحسن) ترجمہ:میں نے صبح کی،تجھ کو گواہ بناتا ہوں،تیرے ملائکہ کو تیرے پیغمبروں کو تیرے رسولوں کو اور تیری پوری مخلوق کو اپنی گواہی پر گواہ بناتا ہوں اور نفس پر کہ میں گواہی دیتا ہوں آپ کے سوا کوئی معبود نہیں،آپ یکتا ہیں، کوئی شریک نہیں ،محمد ﷺ آپ کے بندے اوررسول ہیں،ایمان لاتا ہوں اور آپ پر بھروسہ کرتا ہوں۔ حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول پاک ﷺ جب صبح ہوتی تو یہ دعاء پڑھتے۔ اَصْبَحْنَا وَاَصَبَحَ الْمُلْکُ لِلّٰہِ وَالْحَمْدُ کُلُّہ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ لَا شَرِیْکَ لَہُ لَا اِلٰہ اِلا اللہُ وَاِلَیْہِ النُّشُور (الادب المفرد:۶۰۴،ابن سنی:۷۴،بسند حسن) ترجمہ:ہم نے صبح کی اورتمام ملک نے صبح کی اللہ کے لئے،تمام تعریف اللہ کے لئے ہے جو بلند و برتر ہے،اس کا کوئی شریک نہیں،خدا کے سوا کوئی معبود نہیں ،اسی کی طرف اٹھ کر آنا ہے۔ حضرت سہل اپنے والد معاذ سے نقل فرماتے ہیں کہ حضور پاک ﷺ جب صبح یا شام ہوتی تو یہ فرماتے (اسی دعاء کے صبح و شام پڑھنے کی وجہ سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے متعلق الذی وفی کہا گیا۔ فَسُبْحَانَ اللہِ حِیْنَ تُمْسُوْنَ وَحِیْنَ تُصْبِحُوْنَ وَلَہُ الْحَمْدُ فِی السَّمَوَاتِ وَالْاَرْضِ وَعَشِیَّا وَحِیْنَ تُظْھِرُوْنَ یُخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَیُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ وَیُحْیِ اَلْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِھَا وَکَذٰلِکَ تُخْرَجُوْنَ (ابن سنی:۷۲،ابوداؤد:۶۹۲) ترجمہ:اللہ کی پاکی جب کہ صبح ہو اورجب کہ شام ہو اسی کے لئے تعریف ہے،زمین میں آسمان میں اور شام کو اور دوپہر کو ،زندہ کر مردہ سے مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے،زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کرتا ہے،اسی طرح تم کو بھی نکالا جائے گا۔ حضرت براء بن عازب ؓ فرماتے ہیں کہ جب صبح ہوتی تو آپ ﷺ یہ دعاء پڑھتے۔ اَصْبَحَنَا وَاصْبَحَ الْمُلْکُ لِلّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ خَیْرَ ھٰذَا الْیَومَ وَخَیْرَ مَابَعْدَہُ وَاَعُوْذُبِکَ مِنَ شَرِّ ھٰذَا الْیَوْمِ وَشَرِّ مَا بَعْدَہُ اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْکَسْلِ وَالْکِبَرِ وَعَذَابِ الْقَبَرِ (ابن سنی:۳۹،الدعاء:۲/۹۲۷) ترجمہ: ہم نے اوراللہ کے ملک نے اللہ کے لئے صبح کی، تعریف اللہ کے لئے نہیں کوئی معبود اس کے سوا معبود یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں،اے اللہ میں سوال کرتا ہوں آپ سے اس دن کی بھلائی کا اوراس کے بعدکا، اے اللہ میں پناہ مانگتا ہوں سستی سے تکبر اوربڑھاپے سے اورعذاب قبر سے۔ حضرت ابن ابی اوفیٰ ؓ فرماتے ہیں کہ جب صبح ہوتی تو آپ ﷺ یہ دعاء کرتے۔ (ابن ابی شیبہ:۲۳۹) أَصْبَحْتُ وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ وَالْكِبْرِيَاءُ وَالْعَظَمَةُ وَالْخَلْقُ وَاللَّيْلُ وَالنَّهارُ وَمَا سَكَنَ فِيْهِمَا لِلّٰهِ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ ، اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ أَوَّلَ هٰذَا النَّهَارِ صَلَاحاً وأوسَطَهُ فَلَاحا وَآخِرَهُ نَجَاحًا أَسْئَلُکَ خَيْرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِيَا أرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ (الدعاءللطبرانی،باب آخر الجزء الاول باجزاء بنی مندۃ:۱/۱۱۳،شاملۃ۳۸) ترجمہ: میں نے صبح کی اور ملک نے صبح کی بڑائی نے،عظمت نے اورمخلوق نے اورشب وروز کی گردش نے صبح کی جو سکونت پذیر ہیں ،ان دونوں میں،خدائے واحد کے لئے ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اے اللہ دن کے اول حصہ کو صلاح ،وسط کو فلاح اورآخر کو کامیاب بنا، سوال کرتا ہوں دنیا اورآخرت کی بھلائی کا اے ارحم الراحمین۔