انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اخلاقی خدمات نردبازی کی روک ٹوک فتوحاتِ عجم کے بعد عرب میں نردبازی، شطرنج بازی اور مرغ بازی وغیرہ کا رواج ہوا توصحابیات نے اس پرشدت کے ساتھ داروگیر کی؛ چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں کچھ کرایہ دار رہتے تھے ان کی نسبت ان کومعلوم ہوا کہ وہ نرد کھیلتے ہیں توسخت برافروختہ ہوئیں اور کہلا بھیجا کہ اگرنرد کی گوٹیوں کومیرے گھر سے باہر نہ پھینکدوگے تومیں اپنے گھر سے نکلوادوں گی۔ (ادب المفرد، باب الادب اخراج الذین یلعبون بالفرد) شراب خواری کی روک ٹوک فتح عجم کے بعد اہلِ عرب شراب کے جدید اقسام ونام سے آشنا ہوئے جن میں ایک باذق تھا (یعنی بادہ) چونکہ عربی میں شراب کوخمر کہتے ہیں اور اس کا اطلاق صرف انگوری شراب پرہوتا ہے، اس بناپرلوگوں کوشبہ تھا کہ ان شرابوں کا کیا حکم ہے؟ لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے اپنی مجلس میں با اعلان کہدیا کہ شراب کے برتنوں میں چھوہارے تک نہ بھگوئے جائیں پھرعورتوں کی طرف خطاب کرکے کہا اگرتمہارے مٹکوں کے پانی سے بھی نشہ آئے تووہ بھی حرام ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہرنشہ آور چیز سے منع فرمایا ہے۔ (سنن نسائی، کتاب الخمر) مصنوعی بال لگانے کی ممانعت قدیم زمانہ میں یہودیہ عورتوں میں جوبداخلاقیاں پھیل گئی تھیں ان میں ایک یہ تھی کہ جن عورتوں کے بال جھڑ جاتے تھے وہ مصنوعی بال لگادیتی تھیں؛ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان عورتوں کواس کی ممانعت فرمادی تھی آپ کے بعد جب مسلمان عورتوں نے بھی یہی روش اختیار کی توصحابیات نے اس پرشدت سے روک ٹوک کی؛ چنانچہ ایک دفعہ کسی عورت نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ میری بیٹی دلہن بنی ہے؛ لیکن بیماری سے اس کے بال جھڑگئے ہیں، کیا مصنوعی بال جوڑدوں؟ فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کی عورتوں پرلعنت بھیجی ہے۔ (بخاری، كِتَاب النِّكَاحِ،بَاب اسْتِعَارَةِ الثِّيَابِ لِلْعَرُوسِ وَغَيْرِهَا)