انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** دولتِ عبیدیہ پر تبصرہ دولت عبدیین دوسو ستر سال تک قائم رہی ابتداءً عبیدیوں کی حکومتِ افریقہ یعنی ملکِ مغرب میں قائم ہوئی پھر مصر پر قابض ہوکر انہوں نے قاہرہ کو دارالسلطنت بنایا، مراقش کی سلطنتِ ادریسیہ کو بھی لوگ عام طور پر علویوں اور شیعوں کی سلطنت تھی، ادریسیوں کے اعمال و عبادات وعقائد میں کوئی ایسی بات نہ تھی جس کو سینوں کے مقابلے میں مابہ الامتیاز قرار دیا جاسکے، نہ ادریسیوں کو سنیوں سے کوئی عداوت و نفرت تھی نہ ان کے عقائد و عبادات میں کوئی فرق تھا، بجز اس کے کہ اس سلطنت کے ابتدا ادریس اول سے ہوئی تھی جس نے محبتِ اہل بیت کے مشہور کے مشہور ہتھیار سے کام لے کر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا تھا، اس کے بعد ادریسیوں میں کوئی شیعی خصوصیت نہیں دیکھی گئی،ہاں عبیدیین کی حکومت ضرور شیعی حکومت تھی،لیکن نسبا وہ علوی حکومت ہرگز نہ تھی، عبید اللہ کا دادا تاریخ الخلفا سیوطی کی روایت کے موافق مجوسی اورذات کا لوہار و تیر گرتھا، عبید اللہ مہدی نے ملک مغرب میں جاکر فاطمی ہونے کا دعویٰ کیا مگر علماء نسب نے اُن کے دعوے کو تسلیم نہیں کیا ، ایک مرتبہ عزیز عبیدی نے اندلس کے اموی خلیفہ کے نام ایک خطہ بھیجا جس میں ہجود وشنام درج تھیں، خلیفہ اموی نے اس کے جواب میں عزیز عبیدی کو لکھا کہ تجھ کو چونکہ ہمارا نسب معلوم تھا اس لئے تونے ہجو کی، اگر ہم کو تیرا نسب معلوم ہوتا تو ہم بھی تیری طرح تیرے بزرگوں کے نسب ہجو کرتے، عزیز کو جواب بہت گراں گذرا، مگر کوئی جواب نہ دے سکا، عبدیین کو عام طور پر لوگ فاطمین کے نام سے یاد کرتے ہیں حالانکہ یہ بڑی جہالت اور غلطی ہے،عبیدیین عاطور پ لوگ فاطمین کے نام سے یاد کرتے ہیں، حالانکہ یہ بڑی جہالت اور غلطی ہے، عبید یین عام طور پر اسمعیلی شیعہ تھے،انہیں کو باطنیہ بھی کہتے ہیں، انہیں ایک شاخ فارس کی وہ سلطنت تھی جو حسن بن صباح نے قائم کی تھی جس کا دارالحکومت قلعہ الموت تھا،اسی کو فدائیوں کی حکومت بھی کہتے ہیں، وہ بھی علوی نہ تھے۔ عبیدیین کی حکومت میں ہزارہا صلحاء محض اس لئے مقتول ہوئے کہ وہ صحابہ کرامؓ کو بُرا نہ کہتے تھے،عبیدیین سے اسلام کو کوئی نفع نہ پہنچا، اوران کا کوئی جنگی ،علمی،اخلاقی کارنامہ ایسا نہیں جس پر فخر کیا جاسکے، بعض علماء نے عبید یین کو خارج از اسلام اور مرتد بھی قرار دیا ہے،ان میں سے بعض مثلاً عزیز عبیدی نے عالم الغیب ہونے کا دعویٰ کیا تھا،شراب خوری کو یہ لوگ جائز سمجھتے تھے اس قسم کی بہت سی باتیں ان کے عہدِ حکومت میں پائی جاتی تھیں جن کے سبب ان کو علماء اسلام نے ننگ اسلام سمجھا ہے،بہر حال عبیدیین کی سلطنت کے تاریخی حالات جو کچھ تھے وہ بیان ہوچکے ،اب مناسب معلوم ہوتا ہے کہ قرامطہ ،بحرین اوراُن کی دولت وحکومت کے حالات بھی عبید یین کے بعد درج کردیئے جائیں۔