انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ولید بن یزید بن عبدالملک ابوالعباس ولید بن یزید بن عبدالملک بن مروان بن حکم سنہ۹۰ھ میں پیدا ہوا اس کی ماں حجاج بن یوسف ثقفی کی بھتیجی اور محمد بن یوسف کی بیٹی تھی، یزید بن عبدالملک کی وفات کے وقت یہ کم عمر تھا، ابتدا ہی سے اس کا چال چلن اچھا نہ تھا، فسق وفجور اور عیش پرستی میں مصروف رہنے کی وجہ سے انگشت نما تھا اس لیے ہشام بن عبدالملک کواس کا ولی عہدی سے معزول کرنے کا ارادہ کچھ نامناسب تھا؛ مگرناعاقبت اندیش امیروں اور سرداروں کی مخالفت نے ہشام کواپنے ارادہ میں کامیاب نہ ہونے دیا اور ولید بن یزید ہشام بن عبدالملک کے بعد تخت نشین ہوا، ولید بن یزید کا عہد خلافت بنواُمیہ کی تباہی وبربادی کا دروازہ کھلنا تھا۔ ولید بن یزید نے تختِ خلافت پربیٹھتے ہی ان لوگوں سے جن کووہ اپنا مخالف سمجھتا تھا انتقام لینا شروع کیا کسی کا وظیفہ بند کیا، کسی کوقید کیا، کسی کوقتل کرایا، سلیمان بن ہشام نے اپنے چچازاد بھائی کوپکڑ کرکوڑوں سے پٹوایا اور داڑھی منڈواکر تشہیر کرایا، یزید بن ہشام اور ولید بن عبدالمک کے کئی بیٹوں کوقید کردیا، غرض تحتِ نشین ہوکر سب سے پہلا کام یہ کیا کہ اپنے اکثراہلِ خاندان کواپنا دشمن بنایا؛ پھرہشام بن اسماعیل مخزومی والیٔ مدینہ کے لڑکوں اور خالد بن عبداللہ قسری سابق گورنرعراق کوپکڑکر یوسف بن عمروالی عراق کے سپرد کیا ،اس نے ان شرفا کو نہایت سخت اذیتیں دے دے کرمارڈالا۔ اپنی خلافت کے پہلے ہی سال یعنی سنہ۱۲۵ھ میں ولید بن یزید نے اپنے بیٹوں عثمان وحکم کے لیے ولی عہدی کی بیعت لوگوں سے لی؛ اگرچہ بیعت ولی عہدی کی رسم پہلے سے جاری تھی اور لوگ ایسی بیعت کے عادی ہوچکے تھے؛ لیکن ان لڑکوں کی بیعت کسی نے شرح صدر کے ساتھ نہیں کی؛ لہٰذا اور بھی دلوں میں انقباض پیدا ہوا۔ ولید بن یزید بن عبدالملک نے نہ صرف مذکورہ غلط کاریوں ہی پراکتفا کیا؛ بلکہ اس نے اپنے عقائد اور آزاد مشربی کے اعلان واظہار سے اور بھی لوگوں کوبرافروختہ ہونے کا موقع دیا؛ چنانچہ وہ علانیہ اپنے ناشدنی عقائد وخیالات کی اشاعت کرتا تھا، مے نوشی اور زنا کے حربوں کا بھی اس سے ارتکاب ہوا، ان تمام باتوں کی شہرت نے صوبوں اور والایتوں کے حکموں کوبددل کردیا جس نے بیعتِ اطاع تکی خوف اور ڈر کی وجہ سے کی اور سچی ہواخواہی اور ہمدردی سب کے دلوں سے جاتی رہی۔ سنہ۱۱۵ھ یعنی اپنی خلافت کے پہلے ہی سال صوبۂ خراسان کوعراق کا ماتحت کرکے خراسان کے حاکم نصربن سیار کومعزول کیا، نصر کے پاس ایک طرف ولید بن یزید کا اور دوسری طرف سے یوسف بن عمر گورنرعراق کا حکم پہنچا کہ تم معزول کیے گئے فوراً دارالخلافہ دمشق میں حاضر ہوکراپنے صوبہ کا حساب کتاب سمجھاؤ۔