انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ملک الرحیم کی حکومت ملک الرحیم نے بغداد وعراق میں حکومت شروع کی اور اس کے دوسرے بھائی نے شیراز پرقبضہ کیا؛ اسی سال اہلِ بغداد میں سخت فساد برپا ہوا، بنائے فساد وہی شیعہ سنی کا جھگڑا تھا، اس کے بعد ملک الرحیم نے اپنے بھائی ابومنصور خسروپر جس نے شیراز پرقبضہ کرلیا تھا، چڑھائی کی، لڑائیاں ہوئیں، اس کے بعد ملک الرحیم کے دوسےر بھائیوں اور رشتہ داروں نے عراق میں عَلم بغاوت بلند کیے، سنہ۴۴۲ھ میں شیعوں نے درمیان بغداد میں فساد برپا ہوا اور سینکڑٰں آدمی طرفین سے مارے گئے۔ اسی سال سلطان طغرل بیگ نے اصفہان پرقبضہ کرلیا اور اپنے بھائی ارسلان بن داؤد کوبلادِ فارس کی طرف روانہ کیا، ارسلان بن داؤد نے سنہ۴۴۴ھ میں صوبہ فارس پرقبضہ کرلیا، خلفیہ قائم بامراللہ نے سلطان طغرل بیگ کے پاس ان تمام صوبوں کی سند حکومت بھیج دی جواس نے فتح کرلیے تھے، سنہ۴۴۳ھ میں عید کے موقع پرسلطان طغرل بیگ بغداد میں آیا اور خلیفہ کی دست بوسی کافخر حاصل کیا اور خلعت واعزاز سے مشرف ہوکر واپس چلاگیا، سنہ۴۴۵ھ میں بغداد کے اندر شیعہ سنیوں میں ایک بڑا فساد برپا ہوا، بغداد کے کئی محلے اس فساد میں جل کرخاک سیاہ ہوگئے، خلیفہ قائم بامراللہ نے اس فساد کوبہ مشکل فروکیا، ملک الرحیم شیراز اور بصرہ وغیرہ میں اپنے بھائی بھتیجوں سے مصروف جنگ رہا؛ یہاں تک کہ سنہ۴۴۷ھ کا زمانہ آگیا۔ اس عرصہ میں سلطان طغرل بیگ نے آذربائیجان وجزیرہ پرقبضہ کرلیا، رومیوں پرجہاد کیا، وہاں سے بے قیاس مال ودولت حاصل کرنے کے بعد خراسان وفارس کے قبضہ کومکمل کرکے موصل وشام پرقبضہ کیا، حج ادا کرنے کے لیے بیت اللہ شریف آگیا، وہاں سے واپس ہوکر رَے وخراسان کے انتظام واہتمام کی طرف متوجہ ہوا، بغداد اور اس کے نواح میں اوباشوں اور بدمعاشوں نے بڑی بدامنی پیدا کررکھی تھی، سنہ۴۴۷ھ میں طغرل بیگ نے خلیفہ قائم بامراللہ کی خدمت میں اطاعت وعقیدت کا ایک خط بھیجا؛ اسی زمانہ میں ملک عبدالرحیم بصرہ سے بغداد آیا اور خلیفہ کومشورہ دیا کہ طغرل بیگ سے مراسم اتحاد کا قائم رکھنا ضروری ہے، خلیفہ نے ماہِ رمضان المبارک سنہ۴۴۷ھ میں حکم دیا کہ سلطان طغرل بیگ کا نام خطبوں میں لیا جائے، سلطان طغرل بیگ یہ سن کرخوش ہوا اور خلیفہ سے حاضری کی اجازت طلب کی، خلیفہ نے اجازت دی اور سردارانِ لشکر بغداد نے سلطان طغرل بیگ کے پاس اپنی اطاعت وفرماں برداری کے اظہار میں عریضے روانہ کیے، ۲۵/رمضان سنہ۴۴۷ھ کوبغذاد میں سلطان طغرل بیگ کے استقبال کا اہتمام کیا گیا۔ بساسیری چونکہ شیعہ تھا اور حاکم مصر عبیدی سے سازش رکھتا تھا، اس نے بغداد میں فساد برپا کرادیا، طغرل بیگ نے واردِ بغداد ہوکر ہرطرح کا انتظام کیا، دیلمیوں کے زورِقوت کوتوڑا، سنہ۴۴۸ھ کوسلطان طغرل بیگ کے چچازاد بھائی قطلمش نے بساسیری سے مقام سنجار کے قیرب لڑائی کی، قطلمش کوشکست ہوئی۔ بساسیری نے صوبہ موصل پرقبضہ کرکے مستنصر عبیدی حاکم مصر کے نام کا خطبہ جاری کیا اور صوبہ جزیرہ کا والی بھی باغی ہوگیا، سلطان طغرل بیگ نے موصل پرچڑھائی کی اور اس کوفتح کرکے باغیوں کوقرار واقعی سزادے کرسنہ۴۴۹ھ کے شروع ہونے پربغداد کی طرف لوٹا، خلیفہ نے بڑی عزت وتکریم کی، ایک دربار منعقد کیا گیا، خلیفہ نے طغرل بیگ کو ملک المشرق والمغرب کا خطاب دے کرتمام ملکوں کی حکومت وانتظام کی سند عطا کی۔ اس عرصہ میں بساسیری اور والی مصر عبیدی نے سلطان طغرل بیگ کے بھائی ابراہیم کوبہکاکرہمدان میں بغاوت کرادی، سلطان طغرل بیگ ہمدان کی بغاوت فرو کرنے کے لیے بغداد سے روانہ ہوا، بساسیری نے اس موقع کوغنیمت سمجھ کربغداد پرقبضہ کرلیا اور جامع بغداد میں مستنصر عبیدی کے نام کا خطبہ پڑھوایا، یہ واقعہ ذیقعدہ سنہ۴۵۰ھ کا ہے، بغداد کے شیعوں نے بساسیری کی ہرطرح سے مدد کی، بساسیری نے بغداد کے اندر اذانوں میں حَیَّ عَلَی خَیْرُالْعَمَل (اہلِ سنت کے مطابق قرآن وحدیث سے اذان میں اس جملہ کا کوئی ثبوت نہیں ملتا) کا اضافہ کرایا، بساسیری کے مظالم سے تنگ آکر بغداد کے سنیوں نے بغاوت کی؛ مگربساسیری کی فوج سے شکست کھاکرمقتول ہوئے، بساسیری نے خلیفہ کے وزیراعظم معروف بہ رئیس الرؤسا کوپکڑ کرصلیب پرچڑھادیا، یہ واقعہ آخری ذی الحجہ سنہ۴۵۰ھ کووقوع پذیر ہوا، بساسیری نے مستنصر عبیدی کے پاس مصر میں بشارت نامہ روانہ کیا اور امداد طلب کی؛ مگرمصر سے کوئی امداد اس کونہ پہنچی، ادھر بساسیری کے پاس خبر پہنچی کہ سلطان طغرل بیگ کواپنے بھائی ابراہیم کے مقابلے میں فتح حاصل ہوچکی ہے، خلیفہ قائم بامراللہ اور اس کی بیوی ارسلان خاتون کوگرفتار کرکے بغداد سے باہر کسی مقام پرنظربند کردیا اور قصرِخلافت کولٹوادیا گیا تھا، طغرل بیگ یہ تمام خبریں سن کربغداد کی طرف متوجہ ہوا۔ بساسیری یہ خبر سن کر۶/ذیقعدہ سنہ۴۵۱ھ کوپورے ایک سال بعد بغداد سے چل دیا، طغرل بیگ بغداد میں داخل ہوا، خلیفہ کوبغداد میں بلوایا اور تختِ خلافت پربٹھاکرمعذرت کی کہ میری غیرحاضری کی وجہ سے آپ کواس قدر اذیت پہنچی، اس عرصہ میں داؤد برادر طغرل بیگ کا خراسان میں انتقال ہوگیا تھا، ۲۵/ذیقعدہ سنہ۴۵۱ھ کوخلیفہ قائم بامراللہ بغداد میں داخل ہوا۔