انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مولانا محمدابراہیم صاحب سیالکوٹی آپ مولانا غلام حسن صاحب سیالکوٹی (شاگرد نواب صدیق حسن صاحب) اور حافظ عبدالمنان صاحب وزیرآبادی کے شاگرد تھے، مولانا ثناء اللہ صاحب امرتسری سے گہرے تعلق کی بناء پریہ بھی علماء دیوبند کے بہت قریب ہوگئے تھے؛ یہاں تک کہ آپ کے بارے میں انگریزوں کی ڈائری میں یہ الفاظ ملتے ہیں: "پسرمستری قادر بخش سکنہ سیالکوٹ"۔ مشہور اور نہایت بااثراور متعصب وہابی مبلغ، ہندوستان میں سفر کرتا رہتا ہے اور وہابیوں کے جلسوں میں اور دوسرے فرقوں سے مناظروں کے دوران نہایت پرجوش تقریریں کرتا ہے، اس لیئے اس کی ہروقت مانگ رہتی ہے، ظفرعلی کاکٹرحامی ہے اور ثناء اللہ امرتسری کا ساتھی اور مولوی عبدالرحیم عرف بشیر احمد اور عبداللہ پشاوری کتب فروش کا ساتھی ہے۔ (تحریک ریشمی رومال "انگریزوں کی اپنی ڈائری") جنگِ طرابلس، جنگ بلقان اور کان پور کی مسجد کے واقعہ پراس نے سیالکوٹ میں کافی بے چینی اور شورش پھیلادی تھی، ایم ابراہیم کے بارے میں شبہ ہے کہ برطانیہ کے خلاف مسلم پراپگینڈے میں اس کا ہاتھ ہے۔ (تحریک ریشمی رومال "انگریزوں کی اپنی ڈائری") کیا ستم ظریفی ہے کہ جماعت اہل حدیث کے جس فرد نے کسی قومی کام یاتحریک آزادی میں حصہ لیا، انگریز پھرسے اس کے لیئے لفظ وہابی لوٹالائے اور باوجود یکہ شمس العلماء میاں نذیرحسین صاحب، نواب صدیق حسن صاحب اور مولانا محمدحسین بٹالوی نے ہرممکن کوشش کی تھی کہ ان کوئی تعلق مولانا اسماعیل سے ثابت نہ ہو اور وہ اپنے ماحول میں وہابیانِ ہزارہ سے ہرگونہ اظہار نفرت بھی کرتے رہے؛ مگروہابی کا ٹائٹل جماعت سےپھربھی کلیۃً اٹھ نہ سکا اور ان سے تعلق کا داغ دھل نہ سکا۔ یہاں تک گفتگو اس موضوع میں تھی کہ جماعت اہلِ حدیث (بہ اصطلاحِ جدید) کب سے قائم ہوئی اور اس کے موسسین کون کون حضرات تھے، اس ضمن میں لفظ وہابی بھی زیرِبحث آگیا اور ہم نے اختصار وقت کی رعایت کرتے ہوئے اس پربھی کچھ تاریخی بحث کی ہے؛ لیکن یہ بات اپنی جگہ صحیح ہے کہ بنیادی عقائد میں جماعت اہلحدیث عام مسلمانوں سے الگ کوئی جماعت نہیں، ترکِ تقلید کی تحریک میں جولوگ حد سے بڑھنے والے تھے وہ اپنی اپنی جگہ خود ہی جماعت سے نکل گئے، کوئی مرزائیت میں چلا گیا، کوئی انکارِ حدیث کی لہروں میں جاڈوبا، کسی نے نیچریت کی قبا زیب تن کرلی اور جماعت اہلِ حدیث نے اپنی موجودہ شکل میں اپنے لیئے سلفی کا عنوان اختیار کرلیا، یہ مذاہب باطلہ سے دوری کی ایک اچھی تعبیر ہے، بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ تبدیلی ان میں سعودی عرب سے وابستگی کے بعد آئی ہے، چونکہ علماء آل سعود زیادہ ترمقلدین ہیں، یہ اس لیئے سلفی ہوئے کہ ان سے رابطہ اس کے بغیر نہ ہوسکتا تھا، حقیقت میں یہ سلف کے پیرو ہیں یانہیں ہم کچھ نہیں کہہ سکتے،انکارِبدگمانی ہے جوبلاشہادت جائز نہیں، جوبات وفاق واتفاق کے قریب ہو اس کا خیرمقدم کرنا چاہیےجب تک بات اس کے خلاف کھل کرسامنے نہ آجائے۔