انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عدتِ طلاق وتفريق warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. عدت کا دوسرا سبب نکاح کے بعد رشتہ نکاح کا طلاق،خلع یا فسخ کے ذریعہ ختم ہوجانا ہے،چاہے نکاح خیار بلوغ یا حرمت مصاہرت یا کفائت نہ ہونے کی بنا پر فسخ کیا گیا ہو،ہاں ایک صورت اس سے مستثنیٰ ہے کہ اگر دارالحرب سے کوئی عورت دارالاسلام آجائے،مسلمان ہوکر آئے یا کفر ہی کی حالت میں ہو،تو اس کا نکاح پہلے شوہر سے فسخ ہوجائے گا لیکن اس عورت پر عدت واجب نہیں ہوگی۔ حوالہ وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِنْ كُنَّ يُؤْمِنَّ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَلِكَ إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ (البقرة:۲۲۸) وَكَذَلِكَ الْمُهَاجِرَةُ وَهِيَ الْمَرْأَةُ خَرَجَتْ إلَيْنَا مِنْ دَارِ الْحَرْبِ مُسْلِمَةً مُرَاغِمَةً لِزَوْجِهَا يَجُوزُ نِكَاحُهَا ، وَلَا عِدَّةَ عَلَيْهَا فِي قَوْلِ أَبِي حَنِيفَةَ وَقَالَ أَبُو يُوسُفَ وَمُحَمَّدٌ : عَلَيْهَا الْعِدَّةُ وَلَا يَجُوزُ نِكَاحُهَا ( وَجْهُ ) قَوْلِهِمَا : إنَّ الْفُرْقَةَ وَقَعَتْ بِتَبَايُنِ الدَّارِ فَتَقَعُ بَعْدَ دُخُولِهَا دَارَ الْإِسْلَامِ وَهِيَ بَعْدَ الدُّخُولِ مُسْلِمَةٌ وَفِي دَارِ الْإِسْلَامِ ، فَتَجِبُ عَلَيْهَا الْعِدَّةُ كَسَائِرِ الْمُسْلِمَاتِ ، وَلِأَبِي حَنِيفَةَ قَوْله تَعَالَى : ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إذَا جَاءَكُمْ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ ﴾ إلَى قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ : ﴿ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ إذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ ﴾ أَبَاحَ تَعَالَى نِكَاحَ الْمُهَاجِرَةِ مُطْلَقًا مِنْ غَيْرِ ذِكْرِ الْعِدَّةِ وقَوْله تَعَالَى : ﴿ وَلَا تُمْسِكُوا بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ ﴾ نَهَى اللَّهُ تَعَالَى الْمُسْلِمِينَ عَنْ الْإِمْسَاكِ وَالِامْتِنَاعِ عَنْ نِكَاحِ الْمُهَاجِرَةِ لِأَجْلِ عِصْمَةِ الزَّوْجِ الْكَافِرِ وَحُرْمَتِهِ ، فَالِامْتِنَاعُ عَنْ نِكَاحِهَا لِلْعِدَّةِ ، وَالْعِدَّةُ فِي حَقِّ الزَّوْجِ يَكُونُ إمْسَاكًا وَتَمَسُّكًا بِعِصْمَةِ زَوْجِهَا الْكَافِرِ ، وَهَذَا مَنْهِيٌّ عَنْهُ ، وَلِأَنَّ الْعِدَّةَ حَقٌّ مِنْ حُقُوقِ الزَّوْجِ وَلَا يَجُوزُ أَنْ يَبْقَى لِلْحَرْبِيِّ عَلَى الْمُسْلِمَةِ الْخَارِجَةِ إلَى دَارِ الْإِسْلَامِ حَقٌّ (بدائع الصنائع فَصْلٌ أَنْ لَا تَكُونَ مُعْتَدَّةَ الْغَيْرِ: ۴۴۸/۵)۔ بند مسئلہ: نکاح کے بعد علاحدگی کی صورت میں اس وقت عدت واجب ہوتی ہے جب کہ نکاح صحیح رہا ہو، نکاح کے بعد شوہر کی عورت کے ساتھ اس طرح خلوت ہوئی ہو کہ ہمبستری میں کوئی طبعی مانع نہ ہو۔ یا نکاح فاسد ہو اور ہمبستری ہوچکی ہو، نکاح فاسد کی صورت میں صرف خلوت ویکجائی کافی نہیں ،نکاح کے بعد جس عورت کے ساتھ اس طرح کی تنہائی ویکجائی نہ ہوئی ہو، اس پر عدت واجب نہیں۔ مسئلہ: جس عورت سے شبہ میں وطی کرلی گئی ہو،اس پر بھی عدت واجب ہوگی،زانیہ عورت پر حنفیہ کے نزدیک عدت واجب نہیں،ہاں،اگر حاملہ ہو تو چاہیے کہ نکاح کے بعد بھی ولادت تک اس سے صحبت نہ کرے،اگر حمل نہ ہو تو صحبت سے رکنا ضروری تو نہیں،لیکن مستحب ہے کہ ایک حیض گذر جانے دے تاکہ نسب میں اختلاط واشتباہ کا کوئی اندیشہ نہ رہے۔ حوالہ قضی خلفاء الراشدین المھدیون انہ اذا اغلق الباب وارخی الستووجب الصداق رواہ احمد والاثرم وزاد:وجبت العدۃ(اعلاء السنن:۱۱/۸۹،ط:کراچی) تجب العدة في الجملة بأحد أمرين: طلاق أو موت. والفسخ كالطلاق وذلك بعد الدخول (الوطء) من زواج صحيح أو فاسد أو شبهة بالاتفاق، أو بعد استدخال ذكر زائد، أو أشل، أو إدخال مني الزوج؛ لأنه أقرب إلى العلوق من مجرد الإيلاج ولاحتياجها لتعرف براءة الرحم، أو بعد خلوة صحيحة عند الجمهور…تجب العدة بالفرقة بعد الدخول من زواج صحيح أو فاسد، أو بعد الخلوة الصحيحة في رأي الجمهور…فإن كان الزواج فاسداً كزواج الخامسة أو المعتدة، فلا تجب العدة إلا بالدخول الحقيقي، (الفقه الاسلامي وادلته سبب وجوب العدة ،۵۹۳/۹) بند