انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت صفیہؓ سے نکاح غزوۂ خیبر میں گرفتار ہونے والوں میں حضرت صفیہؓ بھی تھیں جن کا اصلی نام زینب تھا، زرقانی نے لکھا ہے کہ عرب میں مال غنیمت کا جو بہترین حصہ امام یا بادشاہ کے لئے مخصوص ہو تا تھا اس کو صفیہ کہتے تھے، اُن کا باپ حئی بن اخطب قبیلہ بنو نضیر کا سردار اور ماں ضرّہ بنو قریظہ کے رئیس کی بیٹی تھی، حضرت صفیہ ؓ کی شادی پہلے سلام بن مشکم القرضی سے ہوئی تھی، ابن مشکم نے طلاق دی تو کنانہ بن ابی الحقیق کے نکاح میں آئیں ، کنانہ غزوۂ خیبر میں قتل ہوا، حضرت صفیہؓ کے باپ کو غزوۂ بنو قریظہ میں قتل کیا جا چکا تھا، ان کے بھائی غزوہ میں مارے گئے ، جب خیبر کے تمام قیدی جمع کئے گئے تو حضرت دحیہ کلبی نے آنحضرت ﷺ سے ایک لونڈی کی درخواست کی ، آنحضرت ﷺ نے انتخاب کی اجازت دی ، انھوں نے حضرت صفیہؓ کو منتخب کیا؛ لیکن ایک صحابی نے آپ ﷺ کی خدمت میں آکر عرض کیاکہ آپ ﷺ نے رئیسہ بنو نضیر و قریظہ کو دحیہ کے حوالہ کر دیا، وہ تو صرف آپﷺ کے قابل ہیں، آپ ﷺ نے حکم دیا کہ دحیہ اس عورت کے ساتھ حاضر ہوں ، وہ حضرت صفیہؓ کو لے کر آئے تو آپﷺ نے ان کو دوسری لونڈی عنایت فرمائی، پھر آپﷺ نے حضرت صفیہ ؓ پر اسلام پیش کیا جو انھوں نے قبول کیا ، اس کے بعد آپﷺ نے ان کو آزاد کر کے نکاح کر لیا، ان کی آزادی ان کا مہر ٹھہرا ، حضورﷺسے نکاح کے وقت ان کی عمر ۱۷ سال تھی ، خیبر سے روانہ ہوئے تو مقام صہبا میں رسم عروسی ادا کی اور جو کچھ سامان لوگوں کے پاس تھا اس کو جمع کر کے دعوت ولیمہ فرمائی، وہاں سے روانہ ہوئے تو آپﷺ نے ان کو خود اپنے اونٹ پر سوار کر لیا اور اپنی عبا سے ان پرپر دہ کیا، یہ گویا اس بات کا اعلان تھا کہ وہ ازواج مطہرات میں داخل ہو گئیں، حضرت صفیہ ؓ کے حسن و جمال کا بڑا شہرہ تھا، آنحضرت ﷺ کو حضرت صفیہؓ کے ساتھ بہت محبت تھی اور ہر موقع پر ان کی دلجوئی فرماتے تھے، حضرت صفیہ ؓ بڑی سیر چشم اور فیاض تھیں، علمی حیثیت سے بھی بلند درجہ رکھتی تھیں ، ایک بار آپ ﷺ سفرمیں تھے ، ازواج مطہرات بھی ساتھ تھیں ، حضرت صفیہؓ کا اونٹ سوء اتفاق سے بیمار ہو گیا، حضرت زینبؓ کے پاس ضرورت سے زیادہ اونٹ تھے، آپ ﷺ نے ان سے کہا کہ ایک اونٹ صفیہؓ کو دے دو ، انہوں نے کہا کہ کیا میں اس یہودیہ کو اپنا اونٹ دوں؟ اس پر آنحضرت ﷺ ان سے اس قدر ناراض ہوئے کہ دو مہینے تک ان کے پاس نہیں گئے (شبلی نعمانی- سیرۃ النبی جلد اول) ایک بار آپﷺ حضرت صفیہؓ کے پاس گئے، دیکھا کہ وہ رو رہی ہیں ، آپ ﷺ نے رونے کی وجہ پوچھی ، انھوں نے کہا کہ عائشہ ؓ اور زینبؓ کہتی ہیں کہ ہم تمام ازواج میں افضل ہیں ، ہم آپﷺ کی زوجہ ہونے کے ساتھ آپﷺ کی چچا زاد بہن بھی ہیں، آپﷺ نے فرمایا تم نے یہ کیوں نہ کہہ دیاکہ ہارون ؑ میرے باپ ہیں ‘ موسیٰ میرے چچا اور محمدﷺ میرے شوہر ہیں اس لئے تم لوگ کیوں کر مجھ سے افضل ہو سکتی ہو،حضرت صفیہؓ نے ۵۰ ہجری میں وفات پائی اور جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔