انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** عبداللہ بن سباء یہودی منافق اسی لشکرمیں عبداللہ بن سباء بھی معہ اپنے ساتھیوں اوررازداروں کے موجود تھا جب آپ مدینہ سے روانہ ہوئے تو راستہ میں حضرت عبداللہ بن سلامؓ مل گئے، حضرت علیؓ کے گھوڑے کی لگام پکڑ کر کھڑے ہوگئے اور کہا کہ اے امیر المومنین! آپ مدینہ سے تشریف نہ لے جائیں،واللہ اگر آپ یہاں سے نکل جائیں گے تو مسلمانوں کا امیر یہاں پھر لوٹ کر نہ آئے گا ،لوگ گالیاں دیتے ہوئے عبداللہ بن سلامؓ کی طرف دوڑے،حضرت علیؓ نے فرمایا: اس کو چھوڑ دو،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں یہ اچھا آدمی ہے،اس کے بعد آپ آگے بڑھے اور مقام زیدہ میں پہنچے تو خبر سنی کہ طلحہؓ اورزبیرؓ بصرہ میں داخل ہوگئے۔ حضرت علیؓ نے مقام زیدہ میں قیام کردیا اور یہیں سے ملک کے مختلف حصوں میں لوگوں کے نام احکام جاری کردیئے، محمد بن ابی بکرؓ اور محمد بن جعفرؓ کو کوفہ کی جانب روانہ کیا کہ وہاں سے لوگوں کو جمع کرکے لائیں ،خود زیدہ میں ٹھہرے ہوئےلوگوں کو جنگ کی ترغیب دیتے رہے چند روز کے بعد مدینہ منورہ سے اپنا اسباب اور سواری وغیرہ منگا کر روانگی کا عزم فرمایا لوگوں کو چونکہ حضرت طلحہؓ و زبیرؓ سے لڑنا پسند نہ تھا اس لئے آپ نے فرمایا کہ میں ان لوگوں پر حملہ نہ کرونگا اورجب تک وہ خود حملہ کرکے مجھ کومجبور نہ کردیں گے ،اُن سے نہ لڑوں گا اور جہاں تک ممکن ہوگا اُن کو راہ راست پر لانے کی کوشش کی جائے گی،ابھی زیدہ سے روانہ نہ ہوئے تھے کہ قبیلہ طے کی ایک جماعت آکر شریک لشکر ہوئی،آپ نے ان کی تعریف کی زیدہ سے روانگی کے وقت آپ ؓ نے عمرو بن الجراح کو مقدمۃ الجیش کا افسر مقرر فرمایا،مقام فید میں پہنچے تو قبیلہ طے اورقبیلہ اسد کے کچھ لوگوں نے حاضر ہوکر ہم رکاب چلنے کی اجازت طلب کی،آپ نے فرمایا کہ تم لوگ اپنے اقرار پر ثابت قدم رہو،یہی بہت ہے اورلڑنے کے لئے مہاجرین کافی ہیں، اسی مقام پر آپؓ کو کوفہ سے آتا ہوا ایک شخص ملا، اُس نے آپ سے دریافت کیا کہ ابو موسیٰ اشعری کی نسبت تمہارا کیا خیال ہے اُس نے کہا:اگر تم صلح وصفائی کے ارادے سے نکلے ہو یعنی طلحہؓ وزبیرؓ وغیرہ سے صلح کرنا چاہتے ہو تو ابو موسیٰ تمہارا شریک نہیں ہے،آپ ؓ نے فرمایا کہ جب تک ہم پر کوئی حملہ آور نہ ہو ہمارا ارادہ لڑائی کا نہیں ہے، فید سے روانہ ہوکر مقام ثعلبیہ پر قیام ہوا تو وہاں خبر پہنچی کہ حکیم بن جبلہ مارا گیا اورعثمان بن حنیف خود آکر حاضر خدمت ہوئے،اُن کو دیکھ کر آپ ؓ نے فرمایا کہ تم کو تمہاری مصیبتوں پر اجر ملے گا۔ پھر آپؓ نے فرمایا کہ طلحہؓ وزبیرؓ نے اول میرے ہاتھ پر بیعت کی،پھر انہوں نے بد عہدی کر کے مجھ پر خروج کیا،ان لوگوں نے ابوبکرؓ وعمرؓ وعثمانؓ کی اطاعت کی اورمیری مخالفت کرتے ہیں،کاش یہ لوگ جانتے کہ میں ان سے جدا نہیں ہوں یہ کہہ کر آپ طلحہؓ اورزبیرؓ کے حق میں بدعا کرنے لگے۔