انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ہجرت کا آٹھواں سال ملکِ عرب میں اب اسلام کو بظاہر کوئی بڑا خطرہ نہ رہا تھا، اسلام کے قبول کرنے اور شرک سے بیزرا ہونے میں جان و مال کا خطرہ لازمی نہ تھا اندرونی طاقتیں یکے بعد دیگرے سب اپنا اپنا زور اسلام کے خلاف صرف کرکے مایوس ہوچکی تھیں،اسلام ملک عرب کے اندر اب خود سب سے بڑی طاقت بن چکا تھا،جوں جوں اسلام کی قوت وطاقت مسلم ہوتی گئی،ملکِ عرب میں فتنہ وفساد کم ہوتے گئے،تاہم قریش مکہ جوتمام ملکِ عرب میں خصوصی عزت وامتیاز رکھتے تھے،ابھی تک کفر وشرک پر قائم اورمسلمانوں کی مخالفت میں سرگرم تھے، منافقین مدینہ یہود ان خیبر،مشرکین مکہ تینوں دشمنوں نے ملکِ عرب کے اندرونی قبائل کو مسلمانوں کے خلاف اُبھار اُبھار کر ہر مرتبہ نتیجہ میں ناکامی ونامرادی دیکھی تو اب انہوں نے ایران و روم کی شہنشاہیوں اورایرانی ورومی سرداروں کو مسلمانوں کے خلاف برانگیختہ کرنے کی کوششیں اورسازشیں شروع کیں،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان خطرات سے بے خبر نہ تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن تمام سلاطین کے نام جو ملکِ عرب کے ارد گرد تھے،دعوتی خطوط روانہ کئے،ان دعوتی خطوط نے اکثر درباروں میں بہت ہی اچھا اثر کیا اور دشمنوں کی ریشہ دوانیوں کے تار وپود کو توڑ کر رکھ دیا، لیکن بعض سلاطین جو دشمنوں کی سازشوں اور کوششوں سے متاثر ومسموم ہوچکے تھے،بجائے اس کے کہ آپ کی دعوت پر صلح اور سلامتی کی طرف متوجہ ہوتے اور بھی زیادہ مخالفت وعداوت پر مستعد ہوگئے اور مسلمانوں کے لئے لازمی ہوگیا کہ ان بیرونی حملوں سے محفوظ رہنے کی تدبیریں عمل میں لائیں،اگر کسی بیرونی بادشاہ کا حملہ مدینہ پر ہوجاتا تو تمام ملکِ عرب کا ازسرِ نو پھر مخالفت پر مستعد ہوجانا اورمسلمانوں کا کُچلا جانا یقینی تھا۔