انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** قیامت سائنس وتجربات آئے دن ہم یہ احوال دیکھتے رہتے ہیں کہ کوئی فرد مرتا ہے تو دوسرا فرد اس کی جگہ لے لیتا ہے اور کبھی کبھی خاندان اورقبیلہ بھی باری باری اس دنیا کے میدان میں اترتے ہیں پھر وہ اپنا کھیل کھیل کر چلے جاتے ہیں اور کسی دوسری کے لیے جگہ خالی کر جاتے ہیں، یہ سلسلہ ازل سے قائم ہے اور اب تک چل رہا ہے ،کائنات جس نظام پر پیدا ہوئی تھی وہ اسی طرح قائم ہے اوراس محفل کی جو رونق پہلے دن تھی ابھی تک باقی ہے۔ لیکن کیا کوئی دن ایسا بھی آئے گا،جب یہ ساری موجودہ ہستی الٹ جائے گی کائنات کی یہ مجلس درہم برہم ہوجائے گی اور آسمان وزمین کے ٹکڑے ٹکڑے ہوکر چور چور ہوجائیں گے اور پھر وہ دنیا بنانے والا اپنے طاقت وقدرت کے مناظر دکھائے گا اور نئی زمین، نیا آسمان پیدا ہوکر ایک اور عالم کسی نئے نظام پر وجود پزیر ہوگا۔ دنیا کے وہ تمام لوگ جو حال کو دیکھ کر مستقبل کا پتہ لگاتے ہیں دور اندیش ہوتے ہیں وہ کسی نہ کسی طرح اس قیامت کے برپا ہونے کے قائل ہیں کہتے ہیں کہ جس طرح ی افراد آتے ہیں اورچلے جاتے ہیں اس طرح ایک دن آئے گا جب اس پوری دنیائے حیات پر موت طاری ہوجائے گی۔ قیامت کے سلسلہ میں سب سے زیادہ کردی بلکہ انکار کا حق فلسفہ اورسائنس کے محققین (سائنٹسٹ)کو ہوسکتا ہے،اہل فلسفہ کا بڑا گروہ اس امکان پر یقین رکھتا ہے اور اہل سائنس بھی اس کومحال نہیں سمجھتے؛ بلکہ مختلف سائنٹسٹ کے خیالات اس سلسلہ میں امکان سے آگے بڑھ کر وقوع کی سرحد تک پہنچ چکے ہیں، وہ اس ہولناک دن کی آمدکے متعلق اپنے علم کے زور سے پیش گوئیاں کرتے رہتے ہیں اور اس عالمگیرموت کے مختلف اسباب بتاتے ہیں۔ کوئی کہتا ہے کہ نظام عالم کی پوری گاڑی جس انجن پر چلرہی ہے وہ گرم سورج ہے، جس کی یہ گرمی روز بروز کم ہوتی جارہی ہے،آخر ایک دن آئیگا ،جب یہ انجن بالکل ٹھنڈا ہوجائے گا اورساری گاڑی ٹوٹ پھوٹ جائے گی، ایک سبب یہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ یہ پورا نظام کائنات جذب وکشش کے ستون پر قائم ہے اورفضائے ہستی کے یہ تمام سیارے روز بروز اس کشش کی وجہ سے کھنچے چلے آرہے ہیں، ایک دن ایسا آئے گا جب آپسی توازن باقی نہیں رہے گا،اس وقت تمام ستارے ایک دوسرے سے قریب ہوکر ٹکراجایں گے اور یہ تصادم ان کو چورا چورا کردیگا؛ایک خیال یہ بھی ہے کہ اس فضا میں کروڑوں ستارے چلرہے ہیں، ان میں سے بہت کم کا علم ہم کو ہوا ہے،بہت ممکن ہے کہ کسی زمانہ میں ہماری زمین کسی نئے ستارے سے ٹکراکر چورچورہوجائے اوراس کی ساری آبادی درہم برہم ہوجائے۔ بہرحال اسباب طبعی کچھ بھی ہوں مگر ایسا ہونا سائنس دان کے نزدیک بھی ممکن بلکہ وقوع کی امید سے خالی نہیں۔ (سیرۃ النبیﷺ :۴/۳۵۰)