انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** صوبہ آرمینیا کا فساد سنہ۱۸۳ھ میں خاقان بادشاہ خزر کی لڑکی فضل بن یحییٰ کی طرف روانہ کی گئی، مقام بروعہ میں پہنچ کراتفاقاً یہ لڑکی مرگئی، اس کے ہمراہیوں نے واپس ہوکر اُس کے باپ سے کہا کہ مسلمانوں نے مکروحیلہ سے اس کوماردیا ہے، خاقان نے یہ سن کرلشکرِ عظیم فراہم کیا اور بلادِ اسلامیہ پرحملہ آوری کی غرض سے باب الابواب سے خروج کیا، صوبہ آرمینیا کا عامل سعید بن مسلم تابِ مقاومت نہ لاسکا، خاقان نے صوبہ آرمینین میں ایک لاکھ مسلمانوں کوقتل کردیا اور ہزارہا مسلمانوں اور اُن کے عورتوں بچوں کوگرفتار کرکے ایسی ایسی اذیتیں پہنچائیں جن کے سننے سے جسم کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں، عالمِ اسلامی میں یہ واقعہ ایک حادثہ عظیم سمجھا جاتا ہے، خلیفہ ہارون الرشید نے یزید بن مزید کوصوبہ آرمینیا کی گورنری پرمامور کرکے روانہ کیا اور وہ اس سے پہلے صوبہ آذربائیجان کا عمل تھا، اب صوبہ آرمینیا بھی اُس کی حکومت میں شامل کردیا، ادھر خزیمہ بن خازم کونصیبین میں اہل آرمینیا کی امداد کے لیے متعین کیا، یزید وخزیمہ کی فوجوں کے حدود آرمینیا میں داخل ہوتے ہی اہلِ خزر، آرمینیا کوچھوڑ کربھاگ گئے اور اسلامی فوج نے دوبارہ اپنا قبضہ وتسلط قائم کیا۔ امام موسیٰ کاظم ابن امام جعفر صادق کوہارون الرشید نے احتیاطاً بغداد ہی میں قیام رکھنے پرمجبور کیا تھا اور علویوں کے خروج سے خائف ہوکر ان کوبغداد سے نکلنے کی اجازتنہیں دیتا تھا؛ اسی سال یعنی ۲۵/ماہِ رجب روز جمعہ سنہ۱۸۳ھ کوامام موسیٰ کاظم فوت ہوکر بغداد میں مدفون ہوئے یہ شیعوں کے ساتویں امام مانے جاتے ہیں ان کی اور امام محمد تقی کی قبر پرایک گنبد کے نیچے بغداد میں موجود ہیں، جوکاظمین کے نام سے مشہور ہے۔